شام کے بحران سے متاثرہ افراد کی امداد میں اضافہ کرتے ہوئے، امریکہ نے اقوام متحدہ کے ادارہ برائے خوراک (ڈبلیو ایف پی) کو انسانی بنیادوں پر 12 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کی اضافی امداد دینے کا اعلان کیا ہے۔
ادارہ برائے خوراک ہر ماہ تقریبا ً 60 لاکھ شامیوں اور شام سے نقل مکانی کرنے والوں کے امداد کے فرائض انجام دیتا ہے۔
اس بات کا اعلان 'یو ایس ایڈ' دفتر کے سربراہ، جیریمی کونیوڈک نے منگل کو کیا۔ وہ جنیوا میں بیرون ملک آفات کے لیے اعانت اور 'کیلی کلیمٹس' ادارے کے سربراہ کے علاوہ محکمہ خارجہ کے آبادی، تارکین وطن اور پناہ گزیوں کے شعبے کے نگران ہیں۔
اخباری بیان میں بتایا گیا ہے کہ اِس رقم میں سے پانچ کروڑ ڈالر ادارے کے ماہانہ غذائی پارسلوں کی فراہمی پر خرچ آئیں گے، جن کی مدد سےشام ہی میں 40 لاکھ افراد کی خوراک کی فوری ضروریات پوری کی جاتی ہیں۔ امریکہ کی جانب سے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امدادی کام کی یہ ایک کڑی ہے، جس کے لیے امریکہ شام میں انسانی ہمدری کے کام سے وابستہ اداروں کو اب تک 1.5 ارب ڈالر فراہم کرچکا ہے، جو 14 ریاستوں میں اعانتی کام کر رہے ہیں۔
محکمہ خارجہ کے ایک اعلان کے مطابق، پناہ گزینوں کی بڑی تعداد کی خوراک کی ضروریات کے ضمن میں ہمسایہ ملکوں کی امداد کے لیے سات کروڑ ڈالر کی نئی رقوم 'ڈبلیو ایف پی' کی جانب سے شروع کردہ 'الیکٹرونک فوڈ وائوچر پروگرام' پر خرچ کی جائیں گی، جن میں مہاجرین کے لیے یہ گنجائش ہوتی ہے کہ وہ جس قریبی مارکیٹ سے چاہیں اپنی ضروریات کی اشیا خرید سکتے ہیں۔
بیان میں بتایا گیا ہے کہ سنہ 2013 سے 'وائرچر پروگرام' چل رہا ہے، جس کے لیے زیادہ تر رقوم امریکہ فراہم کرتا ہے۔ اس پروگرام کی مدد سے پناہ گزینوں کو فوری ضرورت کی غذائی اشیا فراہم ہوتی ہیں، جب کہ تقریبا ً ایک ارب ڈالر کی خطیر رقم لبنان، اردن، ترکی، مصر اور عراق کی معیشتوں کے لیے میسر کی جاتی ہے۔
اس پروگرام کے ذریعے مقامی معیشتوں کو فروغ ملا ہے، اور اُن کمیونٹیز پر بوجھ کم ہوا ہے جنھوں نے فراخدلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے شام کے پناہ گزینوں کے لیے اپنے دروازے کھول دیے ہیں۔
امریکہ، شام کے بحران سے نبردآزما ہونے کے لیے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر سب سے زیادہ اعانت فراہم کرتا ہے۔ اس بحران کے آغاز سے لے کر اب تک، امریکہ نے تین ارب ڈالر فراہم کر چکا ہے۔ اس حوالے سے، 1.2 ارب ڈالر غذائی امداد کے طور پر دیے گئے ہیں، تاکہ داخلی طور پر شام کے لاکھوں متاثرین اور شام کی سرحدوں سے باہر نقل مکانی کرنے والوں کو خوراک، فوری طبی دیکھ بھال، اور انتہائی ضروری امدادی اشیا کی رسد فراہم ہو سکے۔