رسائی کے لنکس

شام: ہجوم نے امریکی سفارت خانے پر دھاوا بول دیا


صدر بشار الاسد کے حامی ہجوم نے پیر کے روز دمشق میں امریکی سفارتخانے کے احاطے پر دھاوا بول دیا اور توڑ پھوڑ کی۔

ایسو سی ایٹڈ پریس نے خبر دی ہے کہ حملہ آوروں نے کھڑکیاں توڑ دیں، امریکی احاطے میں شام کا جھنڈا لہرایا اور دیواروں پر امریکہ مخالف نعرے لکھے۔ بتایا جاتا ہے کہ کچھ دیر قبضہ جمانے کے بعدحملہ آورباہر نکل گئے۔

مغربی خبررساں اداروں نے نام ظاہر کیے بغیر امریکی عہدے داروں کے حوالے سے بتایا ہے کہ شام کے سکیورٹی اداروں کی طرف سے تصادم سے نمٹنے میں دیر کی گئی اور تعیناتی ناکافی تھی۔ امریکی عہدے داروں کا کہنا ہے کہ واشنگٹن میں شام کے ایک اعلیٰ سفارت کار کو طلب کرکےحملے پر احتجاج کیا جائے گا۔

پیر کے دِن فرانس کے سفارتخانےکےدروازوں کے سامنے بھی احتجاجی کارروائی کا منظر دیکھا گیا۔ مظاہرین کو سفارت خانے کے میدان میں داخل ہونے سے روکنے کے لیے فرانسسی سکیورٹی گارڈز نے ہوا میں گولیاں چلائیں۔

سفارت خانوں پر احتجاجی مظاہرے ایسے وقت ہو رہے ہیں جب اوباما انتظامیہ، فرانسسی عہدے داروں اورحکومتِ شام کے درمیان گذشتہ ہفتے امریکہ اور فرانس کے سفیروں کی طرف سے ہنگامہ آرائی کے مرکزی شہر ، ہما کے دورے کے معاملے پر تناؤ میں اضافہ ہورہا ہے ۔

سفیر رابرٹ فورڈ اور فرانسسی سفیر ایرک شیولر نے وہاں کے باشندوں کے ساتھ یکجہتی کے اظہار کی خاطر جمعرات اور جمعے کو علاقے کا سفر کیا۔ مسٹر اسد کے خلاف اب تک نکلنے والے کچھ بڑے مظاہرے اِسی علاقے میں ہوئے ہیں جِن پر حکومت کی طرف سے سخت کارروائی ہوئی ہے۔
اتوار کو امریکہ نے شام پر الزام لگایا کہ وہ ہما کے زیرِ محاصرہ علاقےمیں سفیر کے دورے پر احتجاج کرتے ہوئے دمشق میں امریکی سفارتخانے کے باہر دو روز تک مظاہرے کرانے کا منصوبہ تیا ر کر رہا ہے۔ اتوار کے دِن ہی فرانس نے شام میں اُس کے مشنز پر حکومت کے حامی ہجوم کی طرف سےتوڑ پھوڑ کیے جانے پر اِسی طرح کی شکایات کی ہیں۔

شام کی وزارتِ خارجہ نےاِس دورے کو ملک کوغیر مستحکم کرنے کےلیے اِس کےداخلی معاملات میں کھلم کھلا مداخلت قرار دیا ہے۔

دریں اثنا، پیر کو حقوقِ انسانی کے سرگرم کارکنوں اور باشندوں کا کہنا ہے کہ بکتر بند گاڑیوں کی مددسے شام کی فوجیں ہمز کے مرکزی شر میں داخل ہوئیں، جِس میں کم از کم ایک شخص ہلاک اور 20زخمی ہوئے۔

یہ کارروائی ایسے میں سامنے آئی ہے جب شام میں دوسرے روز ، اُس کے بقول، سیاسی اصلاحات پر قومی مکالمہ جاری ہے۔

XS
SM
MD
LG