رسائی کے لنکس

شام:سکیورٹی فورسز کا حکومت مخالف مظاہرین پر دھاوا


當地民眾2013年1月9日拍下的照片顯示青海黃南州當局正在焚毀收繳來的衛星電視接收器。
當地民眾2013年1月9日拍下的照片顯示青海黃南州當局正在焚毀收繳來的衛星電視接收器。

شام میں انسانی حقوق کے کارکنوں کاکہنا ہے کہ سکیورٹی فورسز نے دارالحکومت دمشق کے نواح میں گزشتہ رات سے جاری مظاہرے کو روکنے کے لیے کارروائی کی ہے۔

جمعہ کو صدر بشار الاسد کے خلاف بھی مظاہرے کیے جارہے ہیں۔

کارکنوں نے بتایا ہے کہ جمعرات کو سکیورٹی فورسزکی طرف سے مظاہرین کو گولیوں سے نشانہ بنایا ۔ اس واقعے میں شہریوں کے ہلاک و زخمی ہونے کے علاوہ گرفتاریوں اور تشدد کی اطلاعات بھی موصول ہوئی ہیں۔

یہ کارروائی ایک ایسے وقت کی گئی ہے جب شام نے امریکی سفیر رابرٹ فورڈ کی طرف سے حزب مخالف کے کلیدی شہر حامہ کے دورے کی مذمت کی تھی۔

شام کی وزارت خارجہ نے ایک روز قبل کہا تھا کہ مسٹر فورڈ کا بغیرپیشگی اجازت کے حامہ کادورہ اس بات کا ”واضح ثبوت“ ہے کہ امریکہ شام کی سلامتی اور استحکام کو نقصان پہنچانے کی کوشش کررہا ہے۔

واشنگٹن میں امریکی محکمہ خارجہ کی ایک ترجمان وکٹوریا نولینڈ نے کہا ہے کہ مظاہرین کے ساتھ اظہار یک جہتی کے لیے ترتیب دیے گئے اس دورے میں مسٹر فورڈ نے ایک درجن افرادسے ملاقات کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ فورڈ جمعہ تک اس شہر میں رہیں گے اور امریکی سفارتخانے نے شام کی حکومت کو مطلع کردیا تھا کہ سفارتخانے کی ٹیم حامہ جاررہی ہے۔

قبل ازیں حامہ کی صورتحال پر نظر رکھنے والی شام کی ایک کارکن نے وائس آف امریکہ سے ایک ٹیلی فونک انٹرویو میں بتایا کہ جمعرات کو درجنوں خاندان کریک ڈاؤن کے خوف سے علاقہ چھوڑکر جاچکے ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ سکیورٹی فورسز نے ٹینکوں کے ذریعے حامہ کا محاصرہ کررکھا ہے اور فوجیوں نے ایک سو سے زائد افراد کو حراست میں بھی لیا ہے۔

کارکن نے انسانی حقوق کے گروپوں کی ان رپورٹس کی تصدیق کی ہے جس کے مطابق حامہ شہر میں حالیہ دنوں میں 25افراد ہلاک اور 40سے زائد زخمی ہوچکے ہیں۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے شام پر زور دیا ہے کہ وہ ہلاکت خیز کریک ڈاؤن کا سلسلہ بند کرے ۔ مسٹر بان نے شام کے رہنماؤں سے کہا ہے کہ وہ اقوام متحدہ کے امدادی کارکنوں اور حقائق کا تعین کرنے والے مشن کے ارکان کو ملک میں داخلے کی اجازت دے۔

XS
SM
MD
LG