واشنگٹن —
شام میں مسلمانوں کے مذہبی تہوار 'عیدالاضحی' کے باوجود مختلف علاقوں میں سرکاری افواج اور حکومت مخالف باغیوں کے درمیان شدید لڑائی جاری ہے۔
منگل کو عید کے پہلے روز شامی فضائیہ کے جنگی طیاروں نے باغیوں کے زیرِ قبضہ ملک کے کئی شہروں اور قصبوں پر بمباری کی جب کہ جنگجووں نے دارالحکومت دمشق کے مختلف علاقوں پر مارٹر اور راکٹ فائر کیے۔
شام کی سرکاری خبر رساں ایجنسی 'سانا' کے مطابق باغیوں کی جانب سے فائر کیا گیا ایک راکٹ دمشق کے نواحی علاقے 'القناوات' میں ایک گھر میں گرا جس سے چار افراد زخمی ہوگئے۔
شامی حزبِ اختلاف کی حامی برطانوی تنظیم 'سیرین آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس' نے دعویٰ کیا ہے کہ شامی حکومت کے جنگی طیاروں نے منگل کو شمالی صوبے حما کے ایک گاؤں پر بمباری کی جس سے تین بچے ہلاک ہوگئے۔
تنظیم کے مطابق جنگی طیاروں نے عید کے روز دمشق کے نزدیک واقع ضلع شمالی غوطہ اور جنوبی شہر دارعا کے کئی علاقوں پر بھی بمباری کی ہے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل عید جیسے مذہبی تہواروں کے موقع پر شام میں فریقین غیر اعلانیہ جنگ بندی کردیا کرتے تھے۔ لیکن اس بار متحارب دھڑوں کے درمیان شدید لڑائی جاری ہے جو مبصرین کے مطابق فریقین کی بڑھتی ہوئی بے چینی اور دشمنی کا ایک اظہار ہے۔
کئی عرب اور مسلم تنظیموں اور امدادی اداروں نے بھی فریقین سے عید کے موقع پر لڑائی روکنے کی اپیل کی تھی تاکہ گزشتہ دو برسوں سے خانہ جنگی کا شکار شام کے عوام سکون کے ساتھ قربانی کا مذہبی فریضہ ادا کرسکیں۔
عید کے موقع پر شام کے سرکاری ٹی وی نے ایک ویڈیو نشر کی ہے جس میں صدر بشار الاسد اور ان کے کئی وزرا کو منگل کی صبح دمشق کی ایک مسجد میں نمازِ عید ادا کرتے دکھایا گیا ہے۔
منگل کو عید کے پہلے روز شامی فضائیہ کے جنگی طیاروں نے باغیوں کے زیرِ قبضہ ملک کے کئی شہروں اور قصبوں پر بمباری کی جب کہ جنگجووں نے دارالحکومت دمشق کے مختلف علاقوں پر مارٹر اور راکٹ فائر کیے۔
شام کی سرکاری خبر رساں ایجنسی 'سانا' کے مطابق باغیوں کی جانب سے فائر کیا گیا ایک راکٹ دمشق کے نواحی علاقے 'القناوات' میں ایک گھر میں گرا جس سے چار افراد زخمی ہوگئے۔
شامی حزبِ اختلاف کی حامی برطانوی تنظیم 'سیرین آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس' نے دعویٰ کیا ہے کہ شامی حکومت کے جنگی طیاروں نے منگل کو شمالی صوبے حما کے ایک گاؤں پر بمباری کی جس سے تین بچے ہلاک ہوگئے۔
تنظیم کے مطابق جنگی طیاروں نے عید کے روز دمشق کے نزدیک واقع ضلع شمالی غوطہ اور جنوبی شہر دارعا کے کئی علاقوں پر بھی بمباری کی ہے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل عید جیسے مذہبی تہواروں کے موقع پر شام میں فریقین غیر اعلانیہ جنگ بندی کردیا کرتے تھے۔ لیکن اس بار متحارب دھڑوں کے درمیان شدید لڑائی جاری ہے جو مبصرین کے مطابق فریقین کی بڑھتی ہوئی بے چینی اور دشمنی کا ایک اظہار ہے۔
کئی عرب اور مسلم تنظیموں اور امدادی اداروں نے بھی فریقین سے عید کے موقع پر لڑائی روکنے کی اپیل کی تھی تاکہ گزشتہ دو برسوں سے خانہ جنگی کا شکار شام کے عوام سکون کے ساتھ قربانی کا مذہبی فریضہ ادا کرسکیں۔
عید کے موقع پر شام کے سرکاری ٹی وی نے ایک ویڈیو نشر کی ہے جس میں صدر بشار الاسد اور ان کے کئی وزرا کو منگل کی صبح دمشق کی ایک مسجد میں نمازِ عید ادا کرتے دکھایا گیا ہے۔