واشنگٹن —
امریکی سینیٹر جان مکین نے بغیر کسی پیشگی اطلاع کے شام کا دورہ کیا، جہاں انہوں نے شامی صدر بشارالاسد کو اقتدار سے ہٹانے کے لیےدو برس سے جاری لڑائی میں مصروف باغیوں سے ملاقات کی۔
جان مکین کے ساتھیوں کا کہنا ہے کہ وہ ’فری سیرئن آرمی‘ کے ہمراہ براستہ ترکی شام میں داخل ہوئے، جہاں اُنھوں نے پیر کے روز باغی فوج کے کمانڈر، جنرل سلام ادریس سے ملاقات کی۔ ترکی واپس جانے سے قبل اُنھوں نے کئی گھنٹے سلام ادریس کے ہمراہ گزارے۔
سینیٹر جان مکین کا شمار امریکی کانگریس کے اُن قائدین میں ہوتا ہے جو باغیوں کو امریکی تعاون فراہم کرنے کی آواز اٹھا تے رہتے ہیں۔
اپنے اس مختصر دورے کے بعد، مکین کا شمار اُن سینئر اہل کاروں میں ہونے لگا ہے جو مارچ 2011 ءمیں شام میں ہونے والے پرامن مظاہروں کے بعد وہاں کے صدر بشارالاسد کے خلاف باغیوں کی طرف سے شروع کی جانے والی خانہ جنگی کے بعد شام میں داخل ہوئے ہیں۔
امریکی بلاگ ’دی ڈیلی بیسٹ‘ کو انٹرویو دیتے ہوئے باغی فوج کے کمانڈر جنرل ادریس کا کہنا تھا کہ مکین نے آزاد فوج کے باغیوں سے ترکی اور شام کی سرحد کے دونوں اطراف ملاقات کی۔
ادریس نے بتایا کہ شام بھر سے تعلق رکھنے والے باغی امریکی قانون ساز ادارے کے ایک نمایاں ُرکن سے ملاقات کے لیے وہاں پہنچے تھے۔
’دی ڈیلی بیسٹ‘ کے مطابق، ادریس نے سینیٹر مکین کے دورے کا خیرمقدم کیا۔
ادریس کا کہنا تھا کہ سینیٹر جان مکین سے ملنے والے باغیوں نے امریکہ پر زور ڈالا کہ وہ انہیں جدید ہتھیار اور گولہ بارود فراہم کرے اور بشار الاسد کی فضائی فوج کو روکنے کے لیے ’نو فلائی زون‘ قائم کرنے کے ساتھ ساتھ اسد کی حامی لبنانی حزب اللہ کے خلاف شام اور لبنان میں حملوں کا آغاز کیا جائے۔
جان مکین کے ساتھیوں کا کہنا ہے کہ وہ ’فری سیرئن آرمی‘ کے ہمراہ براستہ ترکی شام میں داخل ہوئے، جہاں اُنھوں نے پیر کے روز باغی فوج کے کمانڈر، جنرل سلام ادریس سے ملاقات کی۔ ترکی واپس جانے سے قبل اُنھوں نے کئی گھنٹے سلام ادریس کے ہمراہ گزارے۔
سینیٹر جان مکین کا شمار امریکی کانگریس کے اُن قائدین میں ہوتا ہے جو باغیوں کو امریکی تعاون فراہم کرنے کی آواز اٹھا تے رہتے ہیں۔
اپنے اس مختصر دورے کے بعد، مکین کا شمار اُن سینئر اہل کاروں میں ہونے لگا ہے جو مارچ 2011 ءمیں شام میں ہونے والے پرامن مظاہروں کے بعد وہاں کے صدر بشارالاسد کے خلاف باغیوں کی طرف سے شروع کی جانے والی خانہ جنگی کے بعد شام میں داخل ہوئے ہیں۔
امریکی بلاگ ’دی ڈیلی بیسٹ‘ کو انٹرویو دیتے ہوئے باغی فوج کے کمانڈر جنرل ادریس کا کہنا تھا کہ مکین نے آزاد فوج کے باغیوں سے ترکی اور شام کی سرحد کے دونوں اطراف ملاقات کی۔
ادریس نے بتایا کہ شام بھر سے تعلق رکھنے والے باغی امریکی قانون ساز ادارے کے ایک نمایاں ُرکن سے ملاقات کے لیے وہاں پہنچے تھے۔
’دی ڈیلی بیسٹ‘ کے مطابق، ادریس نے سینیٹر مکین کے دورے کا خیرمقدم کیا۔
ادریس کا کہنا تھا کہ سینیٹر جان مکین سے ملنے والے باغیوں نے امریکہ پر زور ڈالا کہ وہ انہیں جدید ہتھیار اور گولہ بارود فراہم کرے اور بشار الاسد کی فضائی فوج کو روکنے کے لیے ’نو فلائی زون‘ قائم کرنے کے ساتھ ساتھ اسد کی حامی لبنانی حزب اللہ کے خلاف شام اور لبنان میں حملوں کا آغاز کیا جائے۔