اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے شام اور ترکی کی سرحد پر بڑھتے ہوئے خطرے اور شام کے بحران کے ہمسایہ ملک لبنان پر پڑنے والے اثرات سے خبردار کیا ہے۔
شام کی طرف سے ترک علاقے میں گولہ باری سے پانچ شہریوں کی ہلاکت کے بعد ترکی نے شامی سرحد کے پار جوابی گولہ باری کی تھی۔
مسٹر بان نے کہا کہ سرحد کی صورتحال اور شام کے حالات کے لبنان پر ’’بہت خطرناک‘‘ اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔ انھوں نے شام کی حکومت اور باغی قوتوں کو ہتھیاروں کی مسلسل فراہمی پر بھی ’’شدید تحفظات‘‘ کا اظہار کیا۔
مسٹر بان نے اس مسئلے کے سیاسی حل کا مطالبہ دہراتے ہوئے کہا کہ گزشتہ سال مارچ میں شروع ہونے والے اس بحران کےحل کا یہی واحد راستہ ہے۔
دریں اثناء شام میں پرتشدد کارروائیوں کا سلسلہ پیر کو بھی جاری ہے جہاں سرکاری خبر رساں ادارے کے مطابق سرکاری فوج نے حلب میں ’’درجنوں دہشت گردوں‘‘ کو ہلاک کردیا ہے۔
شام کی حکومت صدر بشار الاسد کے خلاف لڑنے والے باغیوں کو ’’دہشت گرد‘‘ کہہ کر مخاطب کرتی ہے۔
شام کی طرف سے ترک علاقے میں گولہ باری سے پانچ شہریوں کی ہلاکت کے بعد ترکی نے شامی سرحد کے پار جوابی گولہ باری کی تھی۔
مسٹر بان نے کہا کہ سرحد کی صورتحال اور شام کے حالات کے لبنان پر ’’بہت خطرناک‘‘ اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔ انھوں نے شام کی حکومت اور باغی قوتوں کو ہتھیاروں کی مسلسل فراہمی پر بھی ’’شدید تحفظات‘‘ کا اظہار کیا۔
مسٹر بان نے اس مسئلے کے سیاسی حل کا مطالبہ دہراتے ہوئے کہا کہ گزشتہ سال مارچ میں شروع ہونے والے اس بحران کےحل کا یہی واحد راستہ ہے۔
دریں اثناء شام میں پرتشدد کارروائیوں کا سلسلہ پیر کو بھی جاری ہے جہاں سرکاری خبر رساں ادارے کے مطابق سرکاری فوج نے حلب میں ’’درجنوں دہشت گردوں‘‘ کو ہلاک کردیا ہے۔
شام کی حکومت صدر بشار الاسد کے خلاف لڑنے والے باغیوں کو ’’دہشت گرد‘‘ کہہ کر مخاطب کرتی ہے۔