وائٹ ہاؤس نے کہاہے کہ صدر اوباما شام کے باغیوں کو صدر بشارالاسد کی حکومت گرانے کی لڑائی میں انہیں بے ضرر امداد کی فراہمی پر غور کررہے ہیں۔
مسٹر اوباما نے اتوار کے روز سؤل میں، جہاں وہ جوہری تحفظ پر سربراہ کانفرنس میں شرکت کے لیے گئے ہوئے ہیں، ترک وزیراعظم رجب طیب اردوان سے ملاقات کی ۔
وائٹ ہاؤس کے ایک عہدے دار کا کہناہے کہ امریکہ باغیوں کی طبی سامان اور کمیونیکیشن آلات کے ذریعے مدد کرنا چاہتاہے۔ لیکن ان کا کہناتھا کہ مذاکرات میں حزب اختلاف کو مسلح کرنے کا موضوع شامل نہیں ہے۔
عہدے دار نے کہا کہ امریکہ بے ضرر امداد کا معاملہ ترکی میں یکم اپریل کوہونے والی فرینڈز آف سیریا کانفرنس میں اٹھائے گا۔
امریکی وزیر خارجہ اس کانفرنس میں شرکت کا ارادہ رکھتی ہیں۔
ایک اور خبر کے مطابق اقوام متحدہ اور عرب لیگ کے خصوصی نمائندے کوفی عنان ماسکو میں ہیں جہاں وہ شام میں فائربندی اور حزب اختلاف کے ساتھ مذاکرات کے لیے بین الاقومی برداری کی اپیل کی حمایت حاصل کرنے کی کوشش کریں گے۔
روس اور چین اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں شام کے خلاف اقدام پر ویٹو کرچکے ہیں ۔ ان کا کہناہے کہ ایساکرنا اس ملک کے اندرونی معاملات میں مداخلت ہوگا۔
لیکن دونوں ممالک نے پچھلے ہفتے سلامتی کونسل کے اس بیان کی حمایت کی تھی جس میں مسٹر کوفی عنان کے امن منصوبے کی توثیق کی گئی ہے۔