رسائی کے لنکس

شام: مظاہروں میں اضافہ، مزید ہلاکتیں


شام: مظاہروں میں اضافہ، مزید ہلاکتیں
شام: مظاہروں میں اضافہ، مزید ہلاکتیں

سرگرم کارکنوں کا کہنا ہے کہ جمعے کو صدر بشار الاسد کے خلاف ملک بھر کی سڑکوں پرہونے والے احتجاجی مظاہروں میں جن میں ہزاروں افراد نے شرکت کی، جھڑپوں کے دوران شام کی فوجوں نے کم از کم چھ افرا د کو ہلاک کردیا ہے۔

جمعے کے روز مظاہرین ترکی کی سرحد کے قریب اور اِس کے علاوہ مرکزی شام اور دارلحکومت دمش کے علاقوں میں جمع ہوئے۔ انسانی حقوق کے گروپوں کا کہنا ہے کہ مارچ کے وسط سے لے کر اب تک 1400سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں، جن میں سے زیادہ ترغیر مسلح مظاہرین تھے۔

چونکہ حکومت نامہ نگاروں کی بہت ہی قلیل تعداد کو ملک میں داخل ہونے کی اجازت دیتی ہے اور کیونکہ اُن کی نقل و حرکت پر پابندی رکھی جاتی ہے، اِس کےباعث غیر جانبدارانہ طور پر اِس کی تصدیق کرنا ایک مشکل کام ہے۔

جمعے کا یہ تازہ ترین واقعہ ایسے وقت واقع ہوا ہے جب امریکی وزیرِ خارجہ ہلری کلنٹن نے کہا ہے کہ حکومتِ شام کے لیے وقت تنگ ہوتا جارہا ہے۔

ہلری کلنٹن نے یہ بیان لتھوانیا کے دارالحکومت وِلنئیس میں ’جمہوری برادری ‘ کے موضوع پر ہونے والے اجلاس سے مخاطب ہوتے ہوئے دیا۔ اُنھوں نے کہا کہ حکومت کو اصل اصلاحات کرنی چاہئیں یا پھر اُسے بڑھتی ہوئی مزاحمت کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہوجانا چاہیئے۔

ہلری کلنٹن نے مزید کہا کہ مسٹر اسد کی طرف اِس ہفتے کے آغاز میں حزب مخالف کے ساتھ ایک ملاقات کرلینا مسائل کے حل کے لیے کافی نہیں ہے۔ اُنھوں نے یہ بھی کہا کہ دمشق میں اپوزیشن کو مقالات کی اجازت دینا اور ساتھ ہی شمال میں ٹینکوں کو نصب کیا جانا، کوئی معقول پیغام نہیں دیتا۔

شام نے صدرسے اقتدار چھوڑنے کا مطالبہ کرنے والے حکومت مخالف مظاہرین پر شدید کارروائی کی ہے۔ سکیورٹی فورسز نے رواں ہفتے ملک کے شمال مغربی حصے میں ترکی کی سرحد کے قریب جاری فوجی کارروائی کے دوران کم از کم 12افراد کو ہلاک کیا ہے۔

XS
SM
MD
LG