شام کے صدر بشار الاسد نے کہا ہے کہ ان کی فوج دارالحکومت دمشق کے نواحی علاقے مشرقی غوطہ میں موجود باغیوں کے خلاف اپنی کارروائیاں جاری رکھے گی۔
اتوار کو دمشق میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے صدر اسد نے کہا کہ شامی فوج کی کارروائی دہشت گردی کے خلاف ہے جو اس کے خاتمے تک جاری رہے گی۔
انہوں نے کہا کہ کارروائی کے دوران علاقے میں پھنسے عام شہریوں کو وہاں سے انخلا کے مواقع بھی دستیاب ہوں گے۔
شامی صدر کا کہنا تھا کہ مشرقی غوطہ میں جاری فوجی کارروائیوں اور عبوری جنگ بندی کے درمیان کوئی تعلق نہیں۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ ہفتے غوطہ میں سیرین عرب آرمی کے جنگجووں نے جو کامیابی حاصل کی وہ جنگ بندی کے وقفے کے دوران ہی انہیں ملی۔
اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل نے شام میں ایک ماہ کے لیے جنگ بندی کی قرارداد منظور کر رکھی ہے تاکہ جنگ زدہ علاقوں میں پھنسے شہریوں کا انخلا اور انہیں ضروری امداد کی فراہمی ممکن بنائی جاسکے۔
لیکن شامی حکومت اور اس کے اتحادی روس نے اعلان کیا ہے کہ وہ مشرقی غوطہ میں جاری فوجی کارروائی روزانہ صرف پانچ گھنٹے کے لیے روکیں گے اور اس وقفے کے دوران امدادی ادارے مشرقی غوطہ میں پھنسے عام شہریوں تک امداد پہنچا سکتے ہیں۔
امدادی اداروں کا کہنا ہے کہ مشرقی غوطہ کے علاقے میں اب بھی چار لاکھ سے زائد افراد پھنسے ہوئے ہیں جنہیں گزشتہ دو ہفتوں سے شامی حکومت کی شدید بمباری اور فضائی حملوں کا سامنا ہے۔
ان حملوں میں اب تک 650 سے زائد افراد مارے جاچکے ہیں جب کہ شام میں تشدد کے اعداد و شمار جمع کرنے والی ایک تنظیم نے دعویٰ کیا ہے کہ شامی فوج اب تک مشرقی غوطہ کے 25 فی صد سے زائد رقبے پر قبضہ کرچکی ہے۔
برطانیہ کی وزیرِ اعظم تھریسا مے اور امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شام اور روس کو مشرقی غوطہ میں جاری "انسانی بحران" اور وہاں کی شہری آبادی پر توڑے جانے والے مظالم کا ذمہ دار قرار دیا ہے۔
اتوار کو ٹیلی فون پر گفتگو کرتے ہوئے دونوں رہنماؤں نے مشرقی غوطہ کی صورتِ حال کو انتہائی سنگین قرار دیتے ہوئے اس پر اپنی تشویش کا اظہار کیا۔
وائٹ ہاؤس سے جاری ہونے والے ایک بیان میں روس پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ وہ سلامتی کونسل کی جانب سے شام میں 30 روزہ جنگ بندی سے متعلق منظور کی جانے والی قرارداد سے روگردانی کر رہا ہے۔
بیان میں امریکہ نے روس پر الزام لگایا ہے کہ وہ انسدادِ دہشت گردی کی نام نہاد کارروائیوں کی آڑ میں معصوم شہریوں کے قتل میں بھی ملوث ہے۔
فرانس کے صدر ایمانوئیل میخواں نے ایران کے صدر حسن روحانی پر زور دیا ہے کہ وہ مشرقی غوطہ میں عام شہریوں پر حملے روکنے کے لیے شام پر دباؤ ڈالیں۔
فرانسیسی صدر کے دفتر کے مطابق دونوں رہنماؤں کے درمیان اتوار کو ٹیلی فون پر گفتگو ہوئی تھی جس میں صدر میخوان نے واضح کیا کہ شام میں جنگ بندی پر عمل درآمد کرانا ایران کی بھی ذمہ داری ہے کیوں کہ اس کے شامی حکومت کے ساتھ قریبی تعلقات ہیں۔