شام میں مغربی حمایت یافتہ حزب اختلاف کے اتحاد نے کہا ہے کہ چند شرائط منظور ہونے پر وہ بشار الاسد کی حکومت کے ساتھ امن مذاکرات کے لیے تیار ہے۔
سیرین نیشنل کوئلیشن نے ترکی کے دارالحکومت استنبول میں دو روزہ مذاکرات کے بعد پیر کو ایک بیان کے ذریعے اس فیصلے کا اعلان کیا۔
حزب اختلاف کی شرائط میں زیرِ حراست افراد کی رہائی اور امدادی کارکنوں کو اُن علاقوں تک رسائی دینا شامل ہے جو سکیورٹی فورسز کے محاصرے میں ہیں، جب کہ حکومت سے اس بات کی بھی یقین دہانی طلب کی گئی ہے کہ امن مذاکرات کے نتیجے میں شام میں سیاسی تبدیلی ممکن ہوگی۔
حزب اختلاف کے اراکین مطالبہ کرتے آئے ہیں کہ صدر بشار الاسد کا عبوری حکومت میں کوئی کردار نہیں ہونا چاہیئے۔ امریکہ اور روس چاہتے ہیں کہ دونوں فریقین جینوا مذاکرات میں مجوزہ عبوری حکومت کے قیام پر اتفاق کریں۔
مجوزہ کانفرنس کے لیے تاحال کسی تاریخ کا تعین نہیں کیا گیا ہے۔ یہ اجلاس متعدد مرتبہ تاخیر کا شکار ہو چکا ہے اور امریکی، روسی اور اقوام متحدہ کے سفارتکاروں کی کوشش ہے کہ وہ فریقین کو بات چیت میں شرکت کے لیے آمادہ کر سکیں۔
سیرین نیشنل کوئلیشن نے ترکی کے دارالحکومت استنبول میں دو روزہ مذاکرات کے بعد پیر کو ایک بیان کے ذریعے اس فیصلے کا اعلان کیا۔
حزب اختلاف کی شرائط میں زیرِ حراست افراد کی رہائی اور امدادی کارکنوں کو اُن علاقوں تک رسائی دینا شامل ہے جو سکیورٹی فورسز کے محاصرے میں ہیں، جب کہ حکومت سے اس بات کی بھی یقین دہانی طلب کی گئی ہے کہ امن مذاکرات کے نتیجے میں شام میں سیاسی تبدیلی ممکن ہوگی۔
حزب اختلاف کے اراکین مطالبہ کرتے آئے ہیں کہ صدر بشار الاسد کا عبوری حکومت میں کوئی کردار نہیں ہونا چاہیئے۔ امریکہ اور روس چاہتے ہیں کہ دونوں فریقین جینوا مذاکرات میں مجوزہ عبوری حکومت کے قیام پر اتفاق کریں۔
مجوزہ کانفرنس کے لیے تاحال کسی تاریخ کا تعین نہیں کیا گیا ہے۔ یہ اجلاس متعدد مرتبہ تاخیر کا شکار ہو چکا ہے اور امریکی، روسی اور اقوام متحدہ کے سفارتکاروں کی کوشش ہے کہ وہ فریقین کو بات چیت میں شرکت کے لیے آمادہ کر سکیں۔