فرانس کے وزیرِ خارجہ کا کہنا ہے کہ شام کی بگڑتی ہوئی صورت حال پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی خاموشی ’ناقابلِ تصور‘ ہے۔
الین یپے نے منگل کے روز اقوامِ متحدہ میں نامہ نگاروں کو بتایا کہ فرانس برطانیہ اور دیگر یورپی اتحادیوں کے ساتھ بات چیت کر رہا ہے، تاکہ اکثریت کی حمایت کے ذریعے ایک قرارداد پیش کی جائے جِس میں شہریوں پرتشدد کرنے پر شام کی مذمت کی جائے۔
اُنھوں نے کہا کہ یہ ممالک ایسی قرارداد کے حق میں ’ دِنوں، بلکہ گھنٹوں کے اندر اندر‘ ووٹ دینے پر تیار ہو جائیں گے۔
سفارت کاروں کا کہنا ہے کہ وہ سمجھتے ہیں کہ اُنھیں اِس طرح کی قراراد کی منظوری کے لیے واضح اکثریت حاصل ہو چکی ہے، تاہم اُنھیں ڈر ہے کہ روس یا چین اِسے ویٹو نہ کردے۔
دریں اثنا، ترکی کی سرحد کے قریب ایک قصبے میں رہنے والے شامی باشندوں کو اِس بات کا خطرہ لاحق ہے کہ اُنھیں تشدد کا نشانہ بنایا جاسکتا ہے، کیونکہ، حکومت نے، اُس کے بقول ، سکیورٹی فورسز کے قتل ِعام کا طاقت سے جواب دینے کے ارادے کا اظہار کیا ہے ۔
حکومتی عہدے داروں نے پیر کو کہا کہ گذشتہ چند روز کے دوران جسار الشغور نامی علاقے میں ہونے والے تصادم میں مسلح ٹولوں نے قانون کا نفاذ کرنے والے 120عہدے داروں کو قتل کردیا ہے۔
تاہم، مخالفین سرگرم کارکنوں نے ہلاکتوں کی تعداد پر شبہے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کے الزامات علاقے پر ایک نئی فوجی کارروائی کا بہانا ہوسکتا ہے۔
ہلاکتوں کی کوئی آزادانہ تصدیق نہیں ہوپائی، کیونکہ غیر ملکی صحافیوں کوشام میں آنے کی اجازت نہیں ہے۔