اقوام متحدہ نے منگل کو کہا کہ دمشق میں مذاکرات کے بعد شامی حکومت نے سات محصور علاقوں میں امداد پہنچانے کی اجازت دے دی ہے اور توقع ہے کہ اقوام متحدہ کے قافلے چند دن میں وہاں امداد لے کر روانہ ہوں گے۔
اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی سٹافن ڈی مستورا نے وزیر خارجہ وليد المعلم سے بات چیت کر کے اس بات کی اجازت حاصل کی۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ بدھ کو حکومت کے محصور علاقوں تک رسائی دینے کے عزم کا امتحان لیں گے مگر انہوں نے اس کی کوئی تفصیلات نہیں بتائیں۔
شام کے سرکاری ذرائع ابلاغ کے مطابق شامی حکومت نے ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سٹافن ڈی مستورا کی اپنی ساکھ کا امتحان لینے کی ضرورت ہے۔
ذرائع ابلاغ میں شام کی وزارت خارجہ کے ذرائع کے حوالے سے کہا گیا کہ حکومت سٹافن ڈی مستورا کو اس بات کی اجازت نہیں دے گی کہ وہ اس کی سنجیدگی کا امتحان لینے کی بات کریں۔
ذرائع کے حوالے سے کہا گیا کہ کئی سال سے حکومت دہشت گردوں کی طرف سے محصور کیے گئے علاقوں میں اپنے لوگوں تک امداد پہنچانے کے لیے پرعزم ہے۔
دمشق میں یہ ملاقات ایک ایسے وقت کی گئی جب حکومتی فورسز روسی فضائی کارروائیوں کی مدد سے تیزی سے پیش قدمی کر رہی ہیں اور چند روز بعد جنگ بندی متوقع ہے جس پر عالمی طاقتوں نے اتفاق کیا تھا۔
دی مستورا نے کہا کہ انہوں نے پانچ سال سے جاری جنگ میں شریک تمام فریقین سے محصور علاقوں میں انسانی امداد کو رسائی دینے کے متعلق بات چیت کی ہے۔
اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی امداد کا کہنا ہے کہ شام نے صوبہ ادلب میں زیر الزور، الفوعا اور کفریا، اور دمشق کے دیہی علاقوں مضایا، زبدانی، كفر بطنا اور قرية معظمية الشام میں امداد پہنچانے کی اجازت دی ہے۔