رسائی کے لنکس

حملے کے خلاف سینکڑوں شامی شہریوں کا مظاہرہ


شام کے دارالحکومت دمشق میں سیکڑوں شہری ہفتہ کو مختلف مقامات پر سڑکوں پر نکل آئے اور اپنی گاڑیوں کے ہارن بجا کر اور قومی پرچم لہراتے ہوئے ریلیوں کی شکل میں گھومتے رہے جو بظاہر امریکہ، برطانیہ اور فرانس کی طرف سے رات دیر گئے ہونے والی غیر معمولی فضائی کارروائیوں کے خلاف آواز بلند کرنے کا ایک عمل ہے۔

طلوع آفتاب سے چند گھنٹے قبل دمشق دھماکوں کی زور دار آوازوں سے گونج اٹھا اور آسمان پر نارنجی رنگ پھیلتا ہوا دیکھا گیا۔ شامی فضائی دفاعی یونٹس کی طرف سے زمین سے فضا میں مار کرنے والے میزائلوں کے ذریعے امریکی اتحادیوں کے کئی میزائلون کو فضا میں ہی تباہ کیا گیا۔

تینوں ممالک نے یہ کارروائی حکومت کی طرف سے شامی شہریوں پر مبینہ کیمیائی حملے کے ردعمل میں کی تھی۔ لیکن دمشق کا کہنا ہے کہ اس نے کیمیائی ہتھیار استعمال نہیں کیے۔

امریکی اتحادیوں کے حملے کے بعد شام کے ایوان صدر کی طرف سے ٹوئٹر پر کہا گیا کہ "اچھے انسانوں کی تضحیک نہیں ہوگی۔"

ان حملوں کے بعد سیکڑوں شہری دمشق کے مشہور 'امید اسکوائر' پر جمع ہوئے اور ان کے بقول وہ اپنی فوج کی طرف سے حملہ آور میزائلوں کو مار گرانے کی "فتح" کا جشن منانے یہاں آئے ہیں۔

ہجوم میں بہت سے لوگوں شام کے علاوہ روس اور ایران کے پرچم بھی اٹھا رکھے تھے اور وہ تالیاں بجاتے رقصاں نظر آئے۔

بعض افراد شامی صدر بشار الاسد کے حق اور امریکی صدر ٹرمپ کے خلاف نعرے بھی لگاتے رہے۔

شام کی فوج کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ امریکہ، برطانیہ اور فرانس کی طرف سے 110 میزائل داغے گئے جن میں سے اکثریت کو یا تو مار گرایا گیا یا ان کا رخ تبدیل کر دیا گیا۔

شام کا اتحادی روس متنبہ کرتا آیا ہے کہ شام پر کسی بھی کے حملے سے تناؤ میں اضافہ ہو گا۔

XS
SM
MD
LG