بدھ کو شام پر مذاکرات دوبارہ بحال ہو رہے ہیں جبکہ حکومت کے زیر کنٹرول علاقوں میں پارلیمانی انتخابات کروائے جا رہے ہیں۔
مغربی حکام اور شام کی حزب اختلاف نے انتخابات کو جعلی اور امن مذاکرات اور چھ ہفتوں سے جاری جنگ بندی کے لیے خطرہ قرار دیا ہے۔
شام کا ایک تہائی رقبہ حکومت کے زیر کنٹرول ہے جہاں بدھ کی صبح پولنگ شروع ہوئی اور مقامی وقت کے مطابق شام سات بجے تک جاری رہے گی۔
مبصرین کا خیال ہے کہ حکمران جماعت ’بعث‘ پارلیمان میں اپنی اکثریت برقرار رکھے گی۔ انتخابات میں پارلیمان کی 250 نشستوں کے لیے 3,500 امیدوار حصہ لے رہے ہیں جبکہ ہزاروں دیگر امیدوار مقابلے سے دستبردار ہو گئے ہیں۔
دریں اثنا جنیوا میں اقوام متحدہ کی زیر نگرانی ہونے والے مذاکرات بدھ سے دوبارہ شروع ہو رہے ہیں جہاں اقوام متحدہ کے شام کے لیے سفیر اسٹیفان ڈی مستورا حزب اختلاف کے نمائندوں، امریکہ اور دیگر مغربی طاقتوں کے حکام سے ملیں گے تاکہ 2011 سے شام میں جاری خانہ جنگی کے خاتمے پر بات چیت کر سکیں۔
شام کی حکومت کا کہنا ہے کہ اس کے نمائندے انتخابات ختم ہونے کے بعد جمعے کو مذاکرات مین شریک ہوں گے۔
جنگ بندی کے باوجود حالیہ دنوں میں شام میں تشدد میں اضافہ ہوا ہے۔ فرانس، ایران، روس اور امریکہ نے اس ہفتے حلب کے نزدیک ہونے والی لڑائی پر اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے۔