واشنگٹن میں افغان موسیقی کے فروغ کے لئے دو فنکاروں پر مشتمل ایک منفرد انداز کا طبلہ گروپ تشکیل دیا گیا ہے جس میں سے ایک فنکار کا تعلق افغانستان سے جبکہ دوسری فنکارہ ایک امریکی خاتون ہیں۔
مسعود اوماری اور ابی گیل ایڈمز گرین وے نہایت مہارت سے طبلہ بجاتے ہیں۔ انہوں نے واشنگٹن کے ایک گھر کے بیسمنٹ میں اپنا سٹودیو بنا رکھا ہے جسے اُنہوں نے ’’طبلہ سفیر‘‘ کا نام دیا ہے اور وہ خود کو ’’طبلہ ایک، فنکار دو‘‘ کے نام سے متعارف کراتے ہیں۔
مسعود اوماری بتاتے ہیں کہ طبلے پر بکری کی کھال کا پردہ چڑھا ہوتا ہے اور اس کے وسط میں فولاد کے پاؤڈر کی ایک تہہ مضبوط گوند سے چپکائی جاتی ہے جس کے باعث طبلے سے منفرد آواز پیدا ہوتی ہے۔
ابی گیل کا کہنا ہے کہ طبلے سے نکلنے والا ہر سُر ایک ’’دعا‘‘ کی حیثیت رکھتا ہے۔
وہ کہتی ہیں کہ عددی اعتبار سے اس پر پڑنے والی ضربیں ایک مکمل تاثر کو جنم دیتی ہیں اور یہ وجد کی کیفیت طاری کر دیتی ہیں۔
یہ دونوں فنکار تین انداز کی موسیقی ترتیب دیتے ہیں جن میں دو کا تعلق کلاسیکی موسیقی سے ہے جبکہ تیسری موسیقی افغان اور ہندوستانی موسیقی ہے۔ تاہم انہیں جدید انداز میں پیش کیا جاتا ہے۔
اُن کا دعویٰ ہے کہ وہ جدید دنیا کے لئے جدید انداز کی موسیقی ترتیب دیتے ہیں۔
ابی گیل کا کہنا ہے کہ موسیقی مسعود ترتیب دیتے ہیں اور پھر وہ دونوں دو مختلف طبلوں پر اسے پیش کرتے ہیں۔
ابی گیل کا تعلق امریکی ریاست پنسلوانیا سے ہے اور وہ بچپن سے ہی کلاسیکی اور امریکن جاز موسیقی کی دلدادہ رہی ہیں۔
اُن کے والد بھی کلاسیکی انداز میں وائلن بجاتے تھے۔ ابی گیل بتاتی ہیں کہ جب اُنہوں نے ہندوستانی موسیقی سنی تو وہ طبلے سے بہت متاثر ہوئیں۔
اب سے آٹھ سال قبل اُن کی ملاقات مسعود اوماری سے واشنگٹن کی ایک افغان اینٹیک اور ٹیکسٹائل کی دکان پر ہوئی۔ اُنہوں نے مسعود کو طبلہ بجاتے سنا اور پھر اُن سے سبق لینے شروع کر دیے۔
مسعود کا کہنا ہے کہ جب وہ ابی گیل سے ملے، وہ افغانستان کی زبان نہیں سمجھتی تھیں مگر وہ طبلے کی تھاپ اور لے سے بخوبی واقف تھیں۔ اُنہوں نے جلد ہی طبلہ بجانے میں مہارت حاصل کر لی۔
مسعود 15 برس کی عمر میں جنگ زدہ افغانستان سے بھاگ کر اسلام آباد آ گئے جہاں اُنہوں نے دس برس تک طبلہ بجانے کی تعلیم حاصل کی اور پھر طبلے میں مکمل مہارت حاصل کرنے کے بعد وہ 2002 میں امریکہ چلے آئے۔ وہ طبلہ بجانے کے ساتھ ساتھ گاتے بھی ہیں جبکہ ابی گیل طبلہ بجانے کے علاوہ ہارمونیم بجانے میں بھی مکمل دسترس رکھتی ہیں۔