سپریم کورٹ نے توہینِ عدالت کیس میں وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری پر فردِ جرم عائد کردی ہے۔
سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے جمعرات کو طلال چوہدری کے خلاف توہینِ عدالت کیس کی سماعت کی۔
سماعت کے دوران طلال چوہدری کے وکیل کامران مرتضیٰ نے استدعا کی کہ عدالت اجازت دے تو ایک درخواست دینا چاہتا ہوں۔ توہینِ عدالت کے کچھ فیصلوں کی نقول ملنے کا انتظار ہے۔ عدالت کو ملنے والے مواد کی بنیاد پر کارروائی چلانی ہوتی ہے۔ فردِ جرم عائد ہوئی تو یہ ایک دھبہ ہوگا۔
جسٹس اعجاز افضل نے ریمارکس دیے کہ فردِ جرم کوئی دھبہ نہیں ہوتا۔ توہینِ عدالت ثابت نہ ہوئی تو یقین کریں کوئی کارروائی نہیں ہوگی۔ ٹھوس شواہد نہ ہوئے تو طلال چوہدری باعزت بری ہوجائیں گے۔ طلال چوہدری کے بیانات ہم نے سنے ہیں۔ آج کی تاریخ فردِ جرم عائد کرنے کے لیے ہے لہذا فردِ جرم عائد کرنے دیں۔
عدالت نے دلائل سننے کے بعد وزیرِ مملکت طلال چوہدری پر فردِ جرم عائد کرتے ہوئے انہیں چارج شیٹ جاری کردی تاہم طلال چوہدری نے صحتِ جرم سے انکار کیا۔
عدالت نے کیس کی مزید سماعت 27 مارچ تک ملتوی کردی۔
وزیرِ مملکت طلال چوہدری پر ایک جلسے میں سپریم کورٹ کے خلاف توہین آمیز جملے کہنے کا الزام ہے۔ طلال چوہدری کے علاوہ حکمران جماعت کے دو اور رہنماؤں دانیال عزیز اور نہال ہاشمی کے خلاف بھی توہینِ عدالت کی کارروائی جاری ہے جب کہ سابق وزیرِ اعظم نوازشریف، سعد رفیق اور دیگر سیاست دانوں کے خلاف توہینِ عدالت کی کئی درخواستیں گزشتہ روز عدالتِ عظمیٰ نے خارج کردی تھیں۔