افغانستان میں طالبان حکومت نے مبینہ طور پر طالبات کے ایک گروپ کو یونیورسٹی کی تعلیم مکمل کرنے کے لیے دبئی جانے سے روک دیا ہے۔
وائس آف امریکہ کے ایاز گل کی رپورٹ کے مطابق اماراتی کاروباری شخصیت خلیفہ الحبتور نے یونیورسٹی آف دبئی کے اشتراک سے 100 افغان طالبات کو یونیورسٹی کی تعلیم مکمل کرنے کے لیے اسپانسر کیا تھا۔
الحبتور نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم 'ایکس' (سابقہ ٹوئٹر) پر ایک ویڈیو میں بتایا کہ اُنہیں بے چین کرنے والی یہ خبر ملی ہے کہ طالبان حکام نے بدھ کی صبح ان طالبات کو کابل ایئرپورٹ پر جہاز میں سوار ہونے سے روک دیا ہے۔
خیال رہے کہ افغانستان میں طالبان حکومت نے گزشتہ برس دسمبر میں ایک حکم نامہ جاری کر کے یونیورسٹیز میں خواتین کی تعلیم پر پابندی عائد کر دی تھی۔
طالبان نے اس سے قبل ساتویں سے بارہویں جماعت کی طالبات کو بھی اسکول جانے سے روک دیا تھا۔ اس فیصلے کی امریکہ سمیت عالمی برادری نے شدید مذمت کی تھی۔
الحبتور گروپ کے بانی اور چیئرمین خلیفہ الحبتور کا شمار امارات کی بڑی اور کامیاب کاروباری شخصیات میں ہوتا ہے۔
اُن کا مزید کہنا تھا کہ "یہ مایوسی ظاہر کرنے کے لیے اُن کے پاس الفاظ نہیں ہیں۔
خلیفہ الحبتور کا کہنا تھا کہ آج وہ بہت اُداس ہیں کیوں کہ وہ ان طالبات کے یونیورسٹی میں داخلے، رہائش، ٹرانسپورٹ اور سیکیورٹی کا بندوبست کر چکے تھے۔
اُن کا کہنا تھا کہ افغان حکام نے بغیر کسی عذر کے ناانصافی کرتے ہوئے ان خواتین کو بنیادی حق سے محروم کیا ہے۔ یہ انسانی اقدار، مساوات اور تعلیم کے لیے بڑا دھچکہ ہے۔
اُنہوں نے اپنی ویڈیو میں ایک طالبہ کا آڈیو پیغام بھی شیئر کیا ہےجس میں طالبہ کہہ رہی ہیں کہ "ہم اس وقت ہوائی اڈے پر موجود ہیں، لیکن ہمیں دبئی جانے کی اجازت نہیں دی جا رہی، حتیٰ کے محرم کے ساتھ سفر کرنے والی لڑکیوں کو بھی روک دیا گیا ہے۔"
طالبہ نے مزید کہا کہ "جب وہ سٹوڈنٹ ویزا اور ٹکٹ دیکھتے ہیں تو وہ ہمیں اجازت نہیں دیتے۔ مجھے نہیں معلوم کہ کیا کرنا ہے۔ براہ کرم ہماری مدد کریں، ہم بہت پریشان ہیں۔"
اماراتی تاجر نے کہا کہ "میں تمام متعلقہ فریقوں سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ فوری طور پر آگے بڑھیں اور ان طالبات کی مدد کریں۔"
طالبان حکام نے ان الزامات پر فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔ تاہم سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر الحبتور کی پوسٹ پر سینکڑوں صارفین نے ان کا شکریہ ادا کیا ہے اور یہ کوشش جاری رکھنے کی درخواست کی ہے۔
ممتاز صحافی سمیع یوسف زئی نے لکھا کہ ہم آپ کی کوششوں کو سراہتے ہیں، آپ انہیں پاکستان بھیج دیں، یہاں سے وہ امارات جا سکیں گی۔
خود کو افغان یوتھ کی نمائندہ کہنے والی ایک صارف نے ان کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ اپنی کوشش کو ترک نہ کریں اور ان کے دبئی جانے کو یقینی بنائیں۔
اٹلانٹک کونسل کے سینئر فیلو عمر صمد نے اس کو بدقسمتی سے تعبیر کرتے ہوئے کہا کہ تعلیم سے کبھی دستبردار نہ ہوں خاص طور پر جب اسے روکا جائے۔
ایک اور صارف کا کہنا تھا کہ قطر کو اس معاملے میں مداخلت کرنی چاہیے جہاں طالبان نمائندوں کا دفتر ہے۔
ایک اور صارف، صحافی نیلوفر ایوبی نے تاریخ میں حق کی جانب کھڑے ہونے پر الحبتور کا شکریہ ادا کیا ہے۔
طالبان نے افغان خواتین کے غیر ملکی سفر پر پابندی عائد کر رکھی ہے جب تک کہ ان کے ساتھ خاندان کا کوئی فرد نہ ہو۔ انہوں نے بین الاقوامی امدادی گروپوں کی خواتین افغان عملے سمیت بہت سی خواتین کو کام کی جگہوں سے بھی روک دیا ہے۔
فورم