رسائی کے لنکس

طالبان کی غزنی شہر پر قبضے کی کوشش، مقامی فورسز سے جھڑپیں


افغانستان کے دوسرے بڑے شہر قندھار میں بھی افغان فورسز اور طالبان کے درمیان جھڑپیں جاری ہیں۔
افغانستان کے دوسرے بڑے شہر قندھار میں بھی افغان فورسز اور طالبان کے درمیان جھڑپیں جاری ہیں۔

طالبان کے جنگجوؤں نے افغانستان کے وسطی شہر غزنی کا گھیراؤ کر لیا ہے۔ حکام کے مطابق جنگجو مقامی شہریوں کے گھروں میں داخل ہو گئے ہیں اور شہر میں سیکیورٹی فورسز اور طالبان کے درمیان لڑائی کا سلسلہ جاری ہے۔

خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق افغانستان کے شہر غزنی کی کونسل کے رکن حسن رضائی کا کہنا ہے کہ شہر میں صورتِ حال انتہائی تشویش ناک ہے۔ ان کے بقول طالبان جنگجو مقامی شہریوں کے گھر میں چھپ کر افغان فورسز کو نشانہ بنا رہے ہیں اس صورتِ حال نے فورسز کی طالبان کے خلاف جاری کارروائیوں کو مزید مشکل میں ڈال دیا ہے۔

غزنی شہر کا محاصرہ طالبان کی کسی صوبائی دارالحکومت پر قبضے کی تازہ ترین کوشش ہے۔ اس سے قبل وہ متعدد اضلاع پر قابض ہو چکے ہیں۔

افغانستان کے دوسرے بڑے شہر قندھار میں بھی افغان فورسز اور طالبان کے درمیان جھڑپیں جاری ہیں جہاں روایتی طور پر طالبان مضبوط پوزیشن میں رہے ہیں۔

سابق رکن پارلیمنٹ حامد زئی لالے افغان فورسز کے ساتھ مل کر طالبان کے خلاف برسرِپیکار ہیں۔ انہوں نے 'رائٹرز' کو بتایا کہ گزشتہ چار روز کے دوران طالبان جنگجو قندھار شہر کی مغربی سمت سے حملہ آور ہیں جب کہ سیکیورٹی فورسز انہیں پیچھے دھکیلنے کی کوشش کر رہی ہیں۔

افغانستان کے مختلف علاقوں میں طالبان اور افغان فورسز کی درمیان جھڑپیں ہو رہی ہیں۔
افغانستان کے مختلف علاقوں میں طالبان اور افغان فورسز کی درمیان جھڑپیں ہو رہی ہیں۔

افغان وزارتِ دفاع کے ترجمان فواد امان نے دعویٰ کیا ہے کہ قندھار میں صورتِ حال مکمل طور پر فورسز کے کنٹرول میں ہے جہاں حالیہ چند روز کے دوران طالبان کے خلاف زمینی اور فضائی کارروائیاں کی گئی ہیں۔

اب تک طالبان کسی بھی صوبے کے دارالحکومت پر قبضہ نہیں کر سکے ہیں تاہم وہ شمالی علاقوں کے بعد اب کابل کی جانب بڑھ رہے ہیں۔

گزشتہ ہفتے طالبان کے جنگجوؤں نے مغربی صوبے بدغیس کے دارالحکومت میں داخل ہونے کے بعد پولیس اور سیکیورٹی فورسز کی تنصیبات پر قبضہ کر لیا تھا تاہم افغانستان کی اسپیشل فورسز نے انہیں پسپا ہونے پر مجبور کر دیا تھا۔

حالیہ چند روز کے دوران افغانستان میں جاری تشدد کی لہر میں اضافہ ہوا ہے۔ ان کارروائیوں میں ایسے موقع پر تیزی دیکھی جا رہی ہے جب امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے افغانستان سے مکمل امریکی افواج کے انخلا کے لیے 31 اگست کی تاریخ کا اعلان کیا ہے۔

'رائٹرز' کے مطابق افغانستان میں جنگ کی قیادت کرنے والے امریکی فوج کے کمانڈر جنرل آسٹن ملر پیر کو کمان سے دست بردار ہو جائیں گے جو کہ ملک میں جاری طویل جنگ کے خاتمے کی ایک علامتی کارروائی ہوگی۔

XS
SM
MD
LG