رسائی کے لنکس

طالبان نے قرآن کی بے حرمتی پرافغانستان میں سوئیڈن کی امدادی سرگرمیاں معطل کر دیں


کابل میں لوگ عید الاضحی کی نماز ادا کر رہے ہیں۔ سیکیورٹی پر تعینات اہل کار بھی اجتماعی دعا میں شریک ہے۔ 28 جون 2023
کابل میں لوگ عید الاضحی کی نماز ادا کر رہے ہیں۔ سیکیورٹی پر تعینات اہل کار بھی اجتماعی دعا میں شریک ہے۔ 28 جون 2023

طالبان نے منگل کے روز سٹاک ہوم میں قرآن کو جلانے کے واقعہ کے ردعمل میں افغانستان میں کام کرنے والے سوئیڈن کے اداروں کو اپنی سرگرمیاں معطل کرنے کا حکم دیا ہے۔

28 جون کو ایک ایسے موقع پر جب سوئیڈن کے مرکزی شہر سٹاک ہوم کی ایک بڑی مسجد میں مسلمان عیدالاضحی کی نماز کے لیے جمع ہوئے تھے، ایک عراقی تارک وطن نے مسجد کے باہر قرآن کے ایک نسخے کو پھاڑ کر نذر آتش کر دیا، جس سے پورے عالم اسلام میں غم و غصے کہ لہر ڈور گئی۔

کابل سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اسلامی امارت ( طالبان اپنی حکومت کے لیے یہ نام استعمال کرتے ہیں) قرآن اور مسلم عقیدے کی توہین کی اجازت دینے پر افغانستان میں سوئیڈن کی تمام سرگرمیوں کو معطل کر رہی ہے۔ اور یہ حکم اس وقت تک نافذالعمل رہے گا جب تک وہ ( سوئیڈن) مسلمانوں سے اس گھناونے فعل پر معافی نہیں مانگتے۔

طالبان نے دیگر اسلامی ممالک سے بھی یہ مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس توہین آمیز فعل کے ارتکاب کے بعد سوئیڈن حکومت کے ساتھ اپنے تعلقات پر از سرنو غور کریں۔

یومِ تقدیس قرآن' پر پاکستان بھر میں مظاہرے'
please wait

No media source currently available

0:00 0:01:30 0:00

سوئیڈن میں قرآن جلانے کے واقعے پر مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ میں فوری ردعمل دیکھنے میں آیا، اور وہاں کی حکومتوں نے اس فعل کی شدید مذمت کی۔ مراکش نے اسٹاک ہوم سے اپنے سفیر کو واپس بلا لیا۔

عراقی دارالحکومت بغداد میں مشتعل مظاہرین کے ایک ہجوم نے سوئیڈن کے سفارت خانے پر جمع ہونے کے بعد اس کے کمپاؤنڈ پر دھاوا بول دیا ۔ سیکیورٹی فورسز نے بعد ازاں لوگوں کو وہاں سے منتشر کر دیا۔ گزشتہ جمعے کو پاکستان بھر میں اس واقعہ کے خلاف جلوس نکالے گئے جن میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔

دنیا کے دیگر کئی ملکوں میں بھی مسلمانوں نے قرآن نذر آتش کیے جانے کے خلاف ریلیاں اور اجتماعات منعقد کیے اور مذمتی بیانات جاری کیے۔

سوئیڈن نے اگست 2021 میں کابل پر طالبان کے قبضے کے بعد دیگر یورپی ممالک کی طرح افغانستان میں اپنا سفارت خانہ بند کر دیا تھا اور اپنے تمام عملے کو، جن میں افغان شہری بھی شامل تھے، وہاں سے نکال لیا تھا۔

اس کے بعد سے افغانستان میں سوئیڈن کا ایک امدادی گروپ سوئیڈش کمیٹی فار افغانستان (SCA) کام کر رہا ہے۔ یہ گروپ ملک کے 19 صوبوں میں صحت کی دیکھ بھال اور تعلیم کی فراہمی سمیت ترقیاتی سرگرمیوں میں حصہ لیتا ہے۔

ایس سی اے کے پروگراموں کو آگے بڑھانے کے لیے تقریباً چھ ہزار کا عملہ کام کرتا ہے جن میں اکثریت افغان باشندوں کی ہے۔

یہ امدادی گروپ افغانستان میں لگ بھگ 90 ہزار بچوں کو تعلیم اور اپنے طبی مراکز اور اسپتالوں کے ذریعے 20 لاکھ لوگوں کو صحت کی دیکھ بھال اور علاج معالجے کی سہولتیں فراہم کر رہا ہے۔

امدادی کارکنوں کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے ملک میں سوئیڈن کی طرف سے جاری انسانی ہمدردی کی سرگرمیوں میں خلل پڑ سکتا ہے۔

سوئیڈش کمیٹی فار افغانستان نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ قرآن جلانے کے واقعہ کی شدید مذمت کر تا ہے۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ان کی تنظیم کا سوئیڈن کی حکومت سے کوئی تعلق نہیں ہے اور وہ ایک آزاد اور غیر جانب دار گروپ ہے۔ ایس سی اے کے بیان میں کہا گیا ہے کہ وہ بندش سے متعلق 11 جولائی کو جاری ہونے والے طالبان کے حکم نامے کی وضاحت کے لیے طالبان حکام سے مذاکرات کرنا چاہتا ہے۔

اس سے قبل طالبان نےافغانستان میں کام کرنے والی اقوام متحدہ اور غیر ملکی امدادی تنظیموں میں خواتین کی ملازمت پر پابندی لگا دی تھی، جس سے وہاں انسانی امداد کی کارروائیاں پہلے ہی دباؤ کا شکار ہیں۔

طالبان چھٹی جماعت سے آگے لڑکیوں کی تعلیم پر بھی پابندی لگا چکے ہیں۔ اس کے علاوہ زیادہ تر خواتین کو ملازمت کرنے سے روک دیا گیا ہے اور انہیں محرم مرد کے بغیر گھر سے باہر نکلنے کی اجازت بھی نہیں ہے۔

(ایاز گل، وی او اے نیوز)

XS
SM
MD
LG