ایران نے تہران میں افغان سفارت خانے کو طالبان کے حوالے کر دیا ہے۔ جس کے بعد ایران کابل میں طالبان کی 18 ماہ پرانی حکومت کو تسلیم کیے بغیر طالبان کے مقرر کردہ سفارت کاروں کو قبول کرنے والا تازہ ترین ملک بن گیا ہے۔
طالبان کی وزارت خارجہ نے پیر کو کہا کہ اس نے تجربہ کار سفارت کاروں کی ایک سات رکنی ٹیم کو ایران کے دارالحکومت روانہ کر دیا ہے، جس کی قیادت ایک نئے مقرر کردہ چارج ڈی افیئرز کر رہے ہیں تاکہ وہ وہاں افغانستان کے سفارتی مشن کا باضابطہ چارج سنبھال سکیں۔
سوشل میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ طالبان نے فضل محمد حقانی کو ایران میں افغانستان کا نیا چارج ڈی افیئر مقرر کیا ہے ۔
طالبان حکومت کے بیان میں اس پیش رفت کو افغانستان اور ایران کے درمیان دو طرفہ تعلقات میں ایک اہم اور تعاون پر مبنی اقدام قرار دیا گیا ہے۔
وزارت کے ترجمان عبدالقہار بلخی نے کہا کہ "ہمیں یقین ہے کہ نئی تقرریوں سے سفارت خانے کے معاملات میں شفافیت کے ساتھ ساتھ دونوں مسلم اور برادر ممالک کے درمیان مختلف شعبوں میں تعلقات کا دائرہ وسیع ہو گا۔
بلخی نے وائس آف امریکہ دیے گئے تحریری بیان میں کہا ہے کہ افغانستان کے کئی ہمسایہ اور علاقائی ممالک نے طالبان کو اپنے اپنے ملکوں میں افغان سفارتی مشنوں کے لیے عملہ تعینات کرنے اور ان کا انتظام کرنے کی اجازت دی ہے۔ ان میں پاکستان، چین، ازبکستان، ترکمانستان، روس، ترکی، قطر، ملائیشیا، کرغزستان اور قازقستان شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ان کی وزارت پہلے ہی ان ممالک کے مشنوں میں نئے سفارت کار تعینات کر چکی ہے۔
اطلاعات کے مطابق ترکی نے بھی افغانستان کا سفارت خانہ طالبان کے حوالے کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔
طالبان کا داعش کے خلاف آپریشن
طالبان کی سیکیورٹی فورسز کی اتوار کو دیر گئے کابل کے ضلع 17 میں داعش خراسان نامی گروپ کے عسکریت پسندوں کے ساتھ جھڑپ ہوئی۔
طالبان کے ترجمان ،ذبیح اللہ مجاہد نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ کابل کے ضلع 17 کے کوتل خیر خانہ کے علاقے شارک ذاکرین میں آپریشن کے دوران داعش خراسان کے 2 کارندے مارے گئے، اور ایک کو گرفتار کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ آپریشن میں طالبان کا کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
کابل میں دو ہفتوں سے بھی کم عرصے میں داعش کے خلاف یہ دوسرا آپریشن ہے۔
طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے 14 فروری کو ایک ٹویٹ میں کہا تھا کہ کابل کے ضلع 8 میں آپریشن میں داعش خراسان کے متعددارکان ، بشمول غیر ملکیوں کو ہلاک اور گرفتار کیا گیا۔
(ایا گل۔وی او اے)