رسائی کے لنکس

پاکستان میں غیر قانونی طور پر مقیم افغان شہریوں کو واپسی کے لیے چار دن کی مہلت


فائل فوٹو
فائل فوٹو

پاکستان کی حکومت نے ملک بھر بالخصوص خیبر پختونخوا میں غیر قانونی طور پر مقیم افغان باشندوں کو افغانستان کے شناختی کارڈ (تذکرہ) پر پیر سے وطن واپس جانے کی اجازت دے دی ہے۔

طورخم میں مقامی تاجروں اور سول انتظامیہ کے افسران نے وائس آف امریکہ کو آگاہ کیا کہ اجازت ملتے ہی سینکڑوں افراد وطن واپسی کے لیےسرحدی گزرگاہ پرجمع ہو گئے۔ وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے اہل کاروں نے بتایا کہ افغانستان واپس جانے والے تمام افراد کے کوائف کا اندراج کیا جا رہا ہے ۔

افغانستان کے لیے پاکستان کے خصوصی سفارت کا صادق خان نے سوشل میڈیا پر جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ افغانستان کے شناختی کارڈ پر، جسے تذکرہ کہا جاتا ہے، افغان شہری طورخم کے راستے 25 سے 29 اپریل تک وطن واپس جاسکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ افغان باشندوں کو اس آسانی سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔

صادق خان نے واضح کیا کہ افغان مریضوں کو بغیر ویزہ پاکستان آنے اور یہاں سے واپس جانے کی اجازت ہے۔

پاکستان میں مقیم افغان باشندے اپنے عزیزوں کے ہمراہ عید منانے کے لیے وطن واپس جاتے ہیں۔ ماضی میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان آمد و رفت پر کسی قسم کی پابندی نہیں تھی۔ سال 2015 میں پاکستان نے دونوں ممالک کے درمیان آمد و رفت پر پابندیاں عائد کرنا شروع کی تھیں۔

سال 2020 میں کرونا وائرس کے باعث جب دنیا بھر میں بین الاقوامی سرحدوں کو بند کیا گیا تو اس سے پاکستان میں مقیم افغان باشندے بھی متاثر ہوئےالبتہ بعد ازاں عید کے موقع پر کچھ دنوں کے لیے پاکستان میں غیر قانونی طور پر رہائش پذیر افغان باشندوں کو وطن واپسی کی اجازت دی گئی تھی۔

قبائلی ضلع خیبر کے سرحدی قصبے لنڈی کوتل کے پریس کلب کے صدر مہراب آفریدی نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ ماہ رمضان کے وسط سے پاکستان کے مختلف شہروں اور قصبوں میں مقیم افغان شہری وطن واپسی کے لیےسرحدی علاقوں میں پہنچنا شروع ہوگئے تھے۔لیکن ویزہ اور دیگر دستاویزات نہ ہونے کے باعث انہیں سرحد عبور کرنے کی اجازت نہیں تھی۔

ضلع خیبر کے جمعیت علماء اسلام (ف) کے ایک رہنما جہاد آفریدی نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ ایک روز قبل انہوں نے وفاقی وزیر برائے سرحدی امور مفتی عبد الشکور سے رابطہ کرکے انہیں آگاہ کیا تھا کہ سینکڑوں افغان باشندے کئی دنوں سے طورخم اور لنڈی کوتل میں رکے ہوئے ہیں۔ انہوں نے یقین دلایا تھا کہ وہ متعلقہ اداروں کے ساتھ رابطہ کرکے اس مسئلے کو حل کر نے کی کوشش کریں گے۔

طورخم بارڈر کو 25 سے 29 اپریل تک واپس جانے والے افغان شہریوں کے لیے کھول دیا گیا ہے۔ حکام کے مطابق دستاویزات نہ رکھنے والے افغان شہری 29 اپریل تک اپنے ملک واپس جا سکتے ہیں۔

طورخم کے راستے افغانستان جانے والوں میں سرحدی صوبے ننگرھار کے درہ نور سے تعلق رکھنے والا عبد الحلیم نے فون پر وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے حکومتِ پاکستان کے فیصلے کا خیر مقدم کیا اور کہا کہ وہ اپنے دیگر رشتے داروں کے ساتھ ایک ہفتے سے لنڈی کوتل میں سڑک کنارے کھلے آسمان تلے موجود تھے۔ اب وہ اپنے وطن واپس جا رہے ہیں۔

انہوں نے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں بہت زیادہ مشکلات ہیں لہٰذا افغان باشندوں کے لیے آنے جانے میں آسانیاں پیدا کی جائیں۔

افغانستان میں گزشتہ سال اگست میں طالبان کے برسرِ اقتدار آنے کے بعد سے پاکستان نے افغان باشندوں کو مبینہ طور پر ویزوں کی فراہمی مزید سخت کردی ہے ۔

افغان شہریوں کو یہ شکایت ہے کہ افغانستان میں پاکستانی سفارت خانے سے ویزے کے لیے کئی کئی ماہ تک انتظار کرنا پڑتا ہے جب کہ مغربی ممالک میں مقیم افغان باشندوں کو ویزے کی فراہمی کو مقامی میزبانوں کی دعوت یاکام کی نوعیت سے مشروط کر دیا گیا ہے۔

پشاور میں زیرِ تعلیم اظہار اللہ نے اس حوالے سے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ طلبہ، تاجروں اور کاروباری افراد کے ویزوں میں توسیع اور میعاد کو بھی مبینہ طور پر بھاری جرمانوں اور فیس کے ساتھ مشروط کر دیا گیا ہے۔

XS
SM
MD
LG