تھائی لینڈ کی سابق وزیر اعظم ینگ لک شیناوترا پر چاولوں کی خریداری کی ایک اسکیم میں مبینہ طور پر بدعنوانی میں ملوث ہونے کے بنا پر فوجداری الزامات عائد کیے گئے ہیں۔ اس پروگرام میں ملک کو مبینہ طور پر اربوں ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑا۔
استغاثہ نے جمعرات کو ینگ لک پر اس پروگرام کی نگرانی سے متعلق اپنے فرض کی ادائیگی میں کوتاہی کا الزام عائد کیا ہے جس میں کسانوں کو (چاولوں کی خریداری کے لیے) مارکیٹ سے زیادہ قیمت ادا کی گئی۔
تھائی لینڈ کی عدالت عظمیٰ 19 مارچ سے قبل اس بات کا فیصلہ کرنے کی پابند ہے کہ آیا یہ مقدمہ قابل سماعت ہے یا نہیں۔ اگر ینگ لک پر یہ جرم ثابت ہوتا ہے تو انہیں دس سال تک قید کی سزا دی جا سکتی ہے۔
ینگ لک کو مئی 2014ء میں ایک عدالتی حکم کے تحت اقتدار سے الگ کر دیا گیا تھا جس کے کچھ ہی دنوں بعد فوج نے اقتدار پر قبضہ کر لیا تھا۔ گزشتہ ماہ فوج کی طرف سے مقرر کردہ مقننہ نے ان کا مواخذہ کرتے ہوئے انہیں پانچ سال کے لیے سیاست کے لیے نااہل قرار دے دیا تھا۔
تھائی لینڈ کی فوجی حکومت ینگ لک پر ایک دیوانی مقدمہ دائر کرنے کے بارے میں غور کر رہی ہے۔ انسداد بدعنوانی کے قومی کمیشن نے بدھ کو حکومت کو چاولوں کے پروگرام میں 18 ارب ڈالر کا ہرجانہ وصول کرنے کی سفارش کی ہے۔
سابق وزیر اعظم کا موقف ہے کہ ان کے خلا ف مقدمے کا محرک سیاسی ہے اور ان کا اس بات پر اصرار ہے کہ چاولوں کے امدادی پروگرام سے کسانوں کو فائدہ ہوا۔
ینگ لک سابق وزیر اعظم تھاکسن شیناوترا کی چھوٹی بہن ہے جن کو فوج نے بدعنوانی کے الزامات کے تحت اقتدار سے معزول کر دیا تھا۔ تھاکسن 2008ء میں اس وقت تھائی لینڈ سے فرار ہو گئے تھے جب انہیں بدعنوانی کے الزامات کے تحت دو سال قید کی سزا کا سامنا تھا۔ تاہم تھاکسن کی پیو تھائی پارٹی اب بھی، خاص طور پر دیہاتی علاقوں میں مقبول ہے۔