تھائی لینڈ کے حکام نے اتوار کے روز سی این این کے دوصحافیوں کوسیاحتی ویزوں پرملک میں صحافتی ذمہ داریوں کی انجام دہی پرجرمانہ عائد کردیا ہے۔ تاہم انہیں ڈے کیئر سنٹر میں بلا اجازت فلم بندی کے الزام سے بری کر دیا۔ ان صحافیوں کا کہنا ہے کہ وہ اجازت لے کراندرداخل ہوئے تھے اس مرکز میں 20 سے زائد بچوں کا قتل عام کیا گیا تھا۔
ڈپٹی نیشنل پولیس چیف سوراچیت ہاکپرن نے کہا کہ صحافیوں کو کسی رضاکار یا ہیلتھ آفیسر نے عمارت میں داخل ہونے دیا لیکن وہ اسے نہیں جانتے کہ وہ کون تھا اور اس نے کیوں اجازت دی۔
انہوں نے کہا کہ ان میں سے ہرایک نے 5,000 بھات (133 ڈالر) کا جرمانہ ادا کیا اورسیاحتی ویزے پرتھائی لینڈ میں داخل ہونے کے باوجود کام کرنے کا اعتراف کرنے کے بعد ملک چھوڑنے پر رضامندی ظاہر کی۔
حکام نے واقعے کی تحقیقات اس وقت شروع کی جب ایک تھائی رپورٹر نے سوشل میڈیا پرعملے کے دوارکان کی جائے وقوعہ سے نکلنے کی ایک تصویر پوسٹ کی جہاں جمعرات کو ایک برطرف پولیس اہلکار نے 36 افراد کا قتل عام کیا جن میں سے 24 بچے تھے۔ پولیس کی فوٹیج میں سی این این کے عملے کے ایک رکن کو کمپاؤنڈ کے ارد گرد نچلی دیواراورباڑ پرچڑھتے ہوئے دیکھا گیا تھا۔
سی این این نے ٹویٹ کیا کہ عملہ احاطے میں اس وقت داخل ہوا تھا جب پولیس کا گھیراؤ مرکز سے ہٹا دیا گیا تھا، اورانہیں عمارت سے باہر نکلتے ہوئے صحت عامہ کے تین اہلکاروں نے بتایا کہ وہ اندرفلم بندی کر سکتے ہیں۔
سی این این نے اپنی ٹویٹ میں کہاکہ "ٹیم نے مرکز کے اندرتقریباً 15 منٹ دورانیے کی فوٹیج جمع کی، پھروہاں سے چلی گئی ۔اسی دوران گھیرا دوبارہ اپنی جگہ پر لگا دیا گیا تھا، اس لیے ٹیم کو جانے کے لیے مرکز کی باڑ پر چڑھنے کی ضرورت پیش آئی۔"
یہ ٹویٹ تھائی لینڈ کے غیر ملکی نامہ نگاروں کے کلب کی تنقید کے جواب میں سامنے آئی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ وہ CNN کی کوریج اور اندر کے "کرائم سین" کو فلمانے کے عمل سے "مایوس" ہوئےہیں۔
ایف سی سی ٹی نے کہا کہ "یہ غیر پیشہ ورانہ اورجرائم کی رپورٹنگ میں صحافتی اخلاقیات کی سنگین خلاف ورزی تھی۔"
تھائی جرنلسٹس ایسوسی ایشن نے سی این این کے اقدامات کو"غیراخلاقی" اور"سنگ دلانہ" اقدام قرار دیتے ہوئے تنقید کا نشانہ بنایا اور مکمل تحقیقات کا مطالبہ کیا۔
بعد میں ایک بیان میں، سی این این انٹرنیشنل کے ایگزیکٹو نائب صدراورجنرل منیجرمائیک میک کارتھی نے اس بات کا اعادہ کیا کہ ان کے نامہ نگاروں نےعمارت میں داخل ہونے کی اجازت مانگی تھی لیکن ٹیم "اب سمجھتی ہے کہ ان عہدیداروں کو یہ اجازت دینے کا اختیار نہیں تھا،" انہوں نے مزید کہا کہ " ان کا کسی بھی اصول کی خلاف ورزی کا ارادہ کبھی بھی نہیں تھا ۔"
انہوں نے یہ بھی کہا کہ سی این این نے رپورٹ نشر کرنا بند کر دی ہے اور ویڈیو کو اپنی ویب سائٹ سے ہٹا دیا ہے۔
انہوں نے سی این این کے ذریعے ٹویٹ کیے گئے بیان میں کہا، "ہماری رپورٹ کی وجہ سے ہونے والی کسی بھی تکلیف یا جرم پر، اورملک کے لیے ایسے پریشان کن وقت میں پولیس کو ہونے والی کسی بھی تکلیف کے لیے ہمیں گہرا افسوس ہے۔"
(خبر کا مواد اے پی سے لیا گیا)