بنگلہ دیش کی سپریم کورٹ نے حزب مخالف کے دو رہنماؤں کو 1971 کی 'جنگ آزادی' کے دوران بربریت اور جنگی جرائم کے مرتکب ہونے پر سنائی گئی سزائے موت کو برقرار رکھا ہے۔
جماعت اسلامی کے سیکرٹری جنرل 67 سالہ علی احسن محمد مجاہد کو 2013 میں ایک خصوصی عدالت کی طرف سے جنگی جرائم کا مرتکب قرار دیتے ہوئے سزائے موت سنائی گئی تھی۔
جبکہ 66 سالہ صلاح الدین قادر چوہدری جن کا تعلق سابق وزیر اعظم خالدہ ضیا کی بنگلہ دیش نینشلسٹ پارٹی سے ہے کو بھی نسل کشی، اغوا اور تشدد کے جرائم کے تحت اکتوبر 2013 میں سزائے موت سنائی گئی تھی۔
خصوصی عدالت کی طرف سے سنائی گئی سزائے موت کے خلاف سپریم کورٹ میں ان کی اپیلییں بدھ کو مسترد ہونے کے بعد انہیں کسی بھی وقت پھانسی دی جاسکتی ہے۔
بنگلہ دیش کی وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد نے 1971 کی جنگ کے دوران جنگی جرائم میں ملوث افراد کے مقدمات کی سماعت کے لیے 2010 ایک خصوصی عدالت قائم کی تھی۔
خصوصی عدالت کے فیصلوں کے تحت اب تک جماعت اسلامی کے دو رہنماؤں کی سزائے موت پر عمل درآمد ہو چکا ہے۔
حزب مخالف کی جماعتوں کا موقف ہے کہ خصوصی عدالت کے ٖفیصلوں کا محرک سیاسی ہے جن میں حکمران جماعت کے مخالفین کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔ تاہم حکومت ان الزامات کو مسترد کرتی ہے۔
انسانی حقوق کی بین الاقومی تنظمیں بھی یہ کہہ چکی ہے کہ ٹربیونل کی کارروائی بین الاقوامی معیار کے مطابق نہیں ہے۔
بنگلہ دیش پہلے پاکستان کا حصہ تھا لیکن 1971 میں ایک جنگ کے نتیجے میں یہ ایک علیحدہ ملک بن گیا۔ جماعت اسلامی نے اس وقت پاکستان سے علیحدگی کی مخالفت کی تھی۔