رسائی کے لنکس

مقبوضہ مغربی کنارے میں فلسطینیوں کی مدد کرنے والے اسرائیلی سرگرم کارکن


 مقبوضہ مغربی کنارے میں فلسطینیوں کی مدد کرنے والے سرائیلی سر گرم کارکن ایال شانی مسافر یتہ کے جنوب میں الخلیل کے قریب ایک غار میں اے ایف پی کو انٹر ویو دیتے ہوئے فوٹو 25 اپریل 2024
مقبوضہ مغربی کنارے میں فلسطینیوں کی مدد کرنے والے سرائیلی سر گرم کارکن ایال شانی مسافر یتہ کے جنوب میں الخلیل کے قریب ایک غار میں اے ایف پی کو انٹر ویو دیتے ہوئے فوٹو 25 اپریل 2024

  • مسافر یتہ میں اسرائیلی سر گرم کارکن ایال شانی کرنس اپنی شرٹ پر کیمرہ فٹ کر کے فلسطینی گدڑیوں کے خلاف آباد کاروں کے تشدد کےشواہد اکٹھے کرتے ہیں۔
  • غزہ جنگ چھڑنے کے بعد سے مقبوضہ مغربی کنارے میں فلسطینیوں پر یہودی آباد کاروں کی جانب سے تشدد میں اضافہ ہو گیا ہے ۔
  • لیکن کچھ سر گرم اسرائیلی کارکن فلسطینیوں کو تشدد سے محفوظ رکھنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
  • اسرائیلی سر گرم کارکنوں کا کہنا ہے کہ وہ اپنے آباد کاروں کو محفوظ رکھنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

مغربی کنار ے کے ایک صحرائی علاقے مسافر یتہ میں ایک اسرائیلی سر گرم کارکن ایال شانی نے اپنی ٹی شرٹ پر ایک چھوٹا سا کیمرہ فٹ کر رکھا ہے تاکہ وہ فلسطینی گدڑیوں کے خلاف آباد کاروں کے تشدد کے بارے میں شواہد اکٹھے کر سکیں ۔

غزہ جنگ چھڑنے کے بعد سے مقبوضہ مغربی کنارے میں فلسطینیوں کے خلاف یہودی آباد کاروں کے تشدد میں اضافہ ہو گیا ہے ۔ لیکن کچھ سر گرم اسرائیلی کارکن فلسطینیوں کو تشدد سے محفوظ رکھنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

شانی جیسے سر گرم اسرائیلی کارکن مغربی کنارے میں الخلیل کے جنوبی علاقے کے ایک ناہموار علاقے میں فلسطینیوں کو یہودی آباد کاروں سے محفوظ رکھنے کی کوشش کرتے رہے ہیں۔ لیکن ان کا کہنا ہے کہ غزہ جنگ چھڑنے کے بعد سے بڑھتے ہوئے ان حملوں کو روکنا دن بدن مشکل ہورہا ہے ۔

شانی نے کہا کہ اگر ہم یہاں نہ ہوتے تو آباد کار سارا اختیار اپنے ہاتھوں میں لے لیتے، وہ فلسطینیوں کو انسان نہیں سمجھتے ۔۔ ہم ان کے لیے آخری ڈھال ہیں۔

فلسطینی چرواہے مخمرہ نے بتایا کہ جنوری کے وسط میں نوجوان آبادکاروں کے ایک گروپ نے نصف شب کو ان کے گھر پر حملہ کیا اور ان کی 75 سالہ والدہ کو ذدو کوب کیا ۔ انہوں نے کہا تب سے ان کا خاندان دہشت میں رہ رہا ہے اور اسے یہ سمجھ نہیں آرہا کہ وہ اتنے دو دراز علاقے کو ہدف کیوں بنا رہے ہیں۔

فلسطینی چرواہا شہادہ سامہ مخمرہ مغربی کنارے کے مسافر یتہ کے جنوب میں ایک غار میں اے ایف پی کو انٹر ویو دیتے ہوئے ، فوٹو اے ایف پی ، 25 اپریل 2024 ، ،
فلسطینی چرواہا شہادہ سامہ مخمرہ مغربی کنارے کے مسافر یتہ کے جنوب میں ایک غار میں اے ایف پی کو انٹر ویو دیتے ہوئے ، فوٹو اے ایف پی ، 25 اپریل 2024 ، ،

مسافر یتہ میں ایک اور مقام پر اسرائیلی سر گرم کارکن 57 سالہ ایہود کرنس اور ایک 73 سالہ ریٹائرڈ نرس آئرین بلئیر لیون ہوف آباد کاروں کےحملے سے متاثرہ ایک اور فلسطینی خاندان کی مدد کر رہے ہیں ۔ اسرائیلی آباد کاروں کے تشدد کے خلاف سر گرم یہ دونوں کارکن ہر ہفتے اس علاقےکا دورہ کرتے ہیں اور ننھے بچوں کے ڈائپر سمیت دوسری رسد لاتے ہیں ۔

فلسطینی خاندان کے متاثرہ سر براہ، ذکریہ ال ادارا نے بتایا کہ تیرہ اکتوبر کو ایک آباد کارنے جنوبی الخلیل کے گاؤں ال۔ توانی میں ان پر گولی چلائی انسانی حقوق کے ایک اسرائیلی گروپ بیت السلام کی جانب سے شئیر کی گئی فوٹیج سے بظاہر ایسا دکھائی دیا کہ فوجی مسلح شخص کے ساتھ کھڑے تھے ۔

ال توانی گاؤں کے ایک فلسطینی ذکریہ الادرا 13 اکتوبر کو ایک اسرائیلی آباد کار کی گولی سے لگنےوالے اپنے زخموں کے نشان دکھا رہےہیں کئی آپریشنز کے بعد بھی وہ اب کام کرنے کے قابل نہیں رہے ہیں ، فوٹو اے ایف پی 25 اپریل 2024
ال توانی گاؤں کے ایک فلسطینی ذکریہ الادرا 13 اکتوبر کو ایک اسرائیلی آباد کار کی گولی سے لگنےوالے اپنے زخموں کے نشان دکھا رہےہیں کئی آپریشنز کے بعد بھی وہ اب کام کرنے کے قابل نہیں رہے ہیں ، فوٹو اے ایف پی 25 اپریل 2024

ذکریہ نے بتایا کہ دس سرجریز کروانے کے باوجود وہ اب اپنی بیوی اور چار بچوں کی کفالت کے لیے کا م کرنے کے قابل نہیں رہے ہیں ۔

ذکریہ ادرا کی بیوی شوق نے اے ایف پی کو بتایا کہ سات اکتوبر کے بعد سے زندگی مزید دشوار اور خطرناک ہو گئی ہے ۔ تمام آباد کاروں کے پاس بندوقیں ہیں اور حد تو یہ ہے کہ اسرائیلی اور غیر ملکی رضاکار بھی اب محفوظ نہیں رہے ہیں۔

فلسطینیوں کی مدد کرنے والے اسرائیلی سر گرم کارکنوں کے مسائل

مسافر یتہ کا دورہ کرنے والے سر گرم کارکنوں کا کہنا ہے کہ سات اکتوبر کے بعد سے وہ خود کو روز بروز تنہا محسوس کر رہے ہیں ۔ شانی نے کہا کہ ، کچھ لوگ انہیں غدار سمجھتے ہیں اس لیے کہ انہوں نے ایک آزاد یہودی ریاست کے صیہونی نظریے سے دستبرداری اختیار کی ہے ۔

ریٹائرڈ نرس آئرین بلئیر لیون ہوف نے، جو ایہود کرنس کے ساتھ مخرمہ خاندان کے لیے کھانا لے کر آئی تھیں ، بتایا کہ وہ جنگ کے بعد سے خود کو اسرائیلی سوسائٹی میں تنہا محسوس کر رہی ہیں اس کے باوجود کہ وہ پچاس سال سے مغربی کنارے میں اسرائیلی قبضے کے خلاف مہم چلاتی رہی ہیں۔

مغربی آباد کاروں کے حملے پر بین الاقوامی رد عمل

مغربی کنارے میں آباد کاروں کے حملوں میں متعدد بار اضافہ ہوتا رہا ہے لیکن سات اکتوبر کو حماس کے حملے کے بعد غزہ پر شروع ہونے والے اسرائیلی حملوں کے بعد ان میں پہلے سے زیادہ اضافہ ہو گیا ہے ۔

فلسطینیوں پر آباد کاروں کے ان بڑھتے ہوئے حملوں نے بڑے پیمانے پر الارم اور مذمت کو جنم دیا ہے جن میں امریکہ اور اقوا م متحدہ شامل ہے ۔

اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی سے متعلق ادارے اوچھا نے سات اکتوبر اور اکتیس مارچ تک 1096 حملے ریکارڈ کیے ہیں ، اوسطاً ایک دن میں چھ، جب کہ سات اکتوبر سے قبل یہ اوسط تعداد یومیہ تین اور 2022 میں ایک دن میں دو ہوا کرتی تھی ۔

فلسطینی عہدے دارو ں کے مطابق سات اکتوبر کے بعد سے مغربی کنارے میں اسرائیلی فورسز یا آبادکاروں کے ہاتھوں کم از کم 491 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں ۔ اسی عرصے کے دوران اسرائیل اعداد و شمار کے مطابق فلسطینی حملوں میں کم از کم 19 اسرائیلی ہلاک ہو ئے ہیں ۔

مسافر یتہ کے مسائل کی تاریخ

مسافر یتہ میں مسائل اس وقت سے چلے آرہے ہیں جب اسرائیلی فوج نے 1980 کے عشرے میں اسےایک فوجی علاقہ قراردیا تھا۔

ایک طویل قانونی جنگ کے بعد مئی 2022 میں اسرائیل کے سپریم کورٹ نے فوج کے حق میں فیصلہ دیا اور فلسطینی رہائشیوں کےعلاقے سے انخلا کی راہ ہموار کی ، جن کا کہنا تھا کہ ان کے آباو اجداد کئی نسلوں سے وہاں مقیم تھے۔

ایہودکرنس نے بتایا کہ فوج آباد کاروں کو مسافریتہ منتقل ہونے کی اجازت دے رہی تھی تاکہ فلسطینی آبادی کو وہاں سے نکلنے پر مجبور کیا جا سکے ۔

انہوں نے کہا کہ اسرائیلی فوج فلسطینیوں کا براہ راست انخلا نہیں چاہتی اس لیے وہ اسے بلاالواسطہ طریقے سے ایسا کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ ان کا خیال یہ تھا کہ آباد کار وں کے ذریعے وہاں دباؤ ڈالا جائے ۔

کرنس نے کہا کہ ان کا خیال تھا کہ اگر آباد کار فلسطینیوں کی زندگی اجیرن کر دیتے ہیں تو وہ آخر کار وہاں سے کہیں اور منتقل ہونے کا فیصلہ کر سکتے ہیں ۔

مقبوضہ مغربی کنارے میں فلسطینیوں اور اسرائیلی فوجیوں کے درمیان سڑک کے ایک پتھر کو ہٹانے پر تنازعے کی ایک تصویر ، فوٹو اے پی 13 مئی 2022
مقبوضہ مغربی کنارے میں فلسطینیوں اور اسرائیلی فوجیوں کے درمیان سڑک کے ایک پتھر کو ہٹانے پر تنازعے کی ایک تصویر ، فوٹو اے پی 13 مئی 2022

آباد کاروں کے مخالف سر گرم کارکن ایہود کرنس نے بتایا کہ مغربی کنارے کے آباد کار اسرائیلی تاریخ کے انتہائی دائیں بازو کی حکومت کی حمایت پر انحصارکر تے رہے ہیں ۔

اسرائیل کے دوسر کردہ وزرا اتمار بن گیویر اور بیزالے اسموٹرچ ان بستیوں میں رہتے ہیں اور کرنس نے بتایا کہ آباد کار اب یہ محسوس کرتے ہیں کہ انہیں تقریباً سبھی کچھ کرنے کی کھلی چھوٹ مل گئی ہے۔

اسرائیلی کارکنوں کا موقف

اسرائیلی سر گرم کارکنوں کا کہنا ہے کہ وہ اپنے آباد کاروں کو محفوظ رکھنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

اس رپورٹ کا مواد اے پی سے لیا گیا ہے۔

فورم

XS
SM
MD
LG