شام کے سرکاری ذرائع ابلاغ اور ملک میں تشدد کی صورتِ حال پر نظر رکھنے والی ایک غیر سرکاری تنظیم نے دعویٰ کیا ہے کہ شامی فوج نے ملک کے جنوب مغرب میں بعض علاقوں کا کنٹرول باغیوں سے چھین لیا ہے اور سرکاری فوجی دستے مسلسل پیش قدمی کر رہے ہیں۔
شام میں گزشتہ سات سال سے جاری خانہ جنگی کے دوران اردن کی سرحد کے نزدیک واقع باغیوں کے زیرِ قبضہ ان علاقوں کی جانب شامی فوج کی یہ پہلی پیش قدمی ہے۔
شام کے سرکاری خبر رساں ادارے 'سانا' نے منگل کو خبر دی ہے کہ سرکاری فوج نے بصرہ الحریر نامی قصبے اور اس کے نزدیک واقع لاجا نامی علاقے پر قبضہ کرلیا ہے جو باغیوں کے کنٹرول میں تھے۔
تاحال علاقے پر قابض باغی گروہوں نے سرکاری فوج کی پیش قدمی پر کوئی بیان جاری نہیں کیا ہے۔
شام کا یہ جنوب مغربی علاقہ اردن کی سرحد اور اسرائیل کے زیرِ قبضہ گولان ہائٹس نامی علاقے کے نزدیک ہونے کی وجہ سے خاصا حساس اور اہم ہے۔
امریکہ اور روس نے گزشتہ سال اس علاقے کو تنازع اور کشیدگی سے محفوظ علاقہ قرار دینے پر اتفاق کیاتھا جس کے بعد یہاں جھڑپوں اور پرتشدد کارروائیوں میں نمایاں کمی آئی تھی۔
تاہم رواں ماہ شامی فوج نے علاقے کی جانب پیش قدمی شروع کردی تھی جس پر امریکہ نے شامی حکومت کو خبردار کیا تھا کہ وہ کشیدگی سے پاک قرار دیے جانے والے علاقوں میں کسی کارروائی سے باز رہے۔
امریکی حکام نے خبردار کیا تھا کہ اگر صدر بشار الاسد کی حکومت کی حامی فوج ان علاقوں کی جانب بڑھی تو اسے "سخت اور مناسب جواب دیا جائے گا۔"
لیکن ذرائع ابلاغ میں سامنے آنے والے ایک پیغام کے مطابق امریکہ نے علاقے پر قابض اپنی اتحادی 'فری سیرین آرمی' کے کمانڈروں سے کہا ہے کہ وہ شامی فوج کی پیش قدمی کے خلاف اپنی جاری مزاحمت کے دوران امریکہ سے کسی فوجی مدد کی امید نہ رکھیں۔
اقوامِ متحدہ نے کہا ہے کہ جنوبی مغربی صوبے درعا میں سرکاری فوج اور باغیوں کے درمیان جاری جھڑپوں کے نتیجے میں اب تک 45 ہزار افراد بے گھر ہوچکے ہیں۔
اقوامِ متحدہ کے امدادی ادارے کے ترجمان جینز لائرک نے کہا ہے کہ علاقے میں جاری لڑائی میں کئی عام شہری ہلاک ہوئے ہیں جن میں بچے بھی شامل ہیں۔
منگل کو جنیوا میں صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے ترجمان نے بتایا کہ علاقے میں کیے جانے والے ایک فضائی حملے میں ایک اسپتال بھی تباہ ہوا ہے۔
دمشق میں مبینہ اسرائیلی حملہ
دریں اثنا اسرائیل کی جانب سے فائر کیے جانے والے دو میزائلوں نے شام کے دارالحکومت دمشق میں ایک تنصیب کو نشانہ بنایا ہے۔
'سانا' کے مطابق حملہ پیر اور منگل کی درمیانی شب دمشق کے بین الاقوامی ہوائی اڈے کے نزدیک کیا گیا۔ البتہ خبر رساں ادارے نے حملے کے ہدف کے متعلق کچھ نہیں بتایا۔
لیکن برطانیہ میں قائم غیر سرکاری تنظیم 'سیرین آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس' نے کہا ہے کہ حملے کا ہدف شامی حکومت کی حامی غیر ملکی ملیشیاؤں کے زیرِ استعمال اسلحے کا ایک گودام اور دیگر تنصیبات تھیں۔
اپنی رپورٹ میں شام کی سرکاری خبر رساں ایجنسی نے دعویٰ کیا ہے کہ حملے سے جنوب مغربی شام میں سرگرم باغیوں کے لیے اسرائیل کی حمایت کا اظہار ہوتا ہے۔
اسرائیلی فوج کے ترجمان نے حملے کے الزام پر کوئی تبصرہ کرنے سے انکار کردیا ہے۔