امریکہ کے شہر بوسٹن میں دائیں بازو کے ایک اجتماع کے خلاف بائیں بازو اور لبرل نظریات کے حامل ہزاروں افراد نے بھی مظاہرہ کیا اور ایک اندازے کے مطابق ان میں لگ بھگ 40 ہزار لوگ شریک تھے۔
دونوں گروہوں کے اجتماعات ریاست ورجینیا کے شہر شارلٹس ول میں ہونے والے مظاہروں کے ایک ہفتے بعد منعقد ہوئے ہیں جن میں فریقین کے درمیان تصادم اور جھڑپیں کئی گھنٹوں تک جاری رہی تھیں۔
شارلٹس ول مظاہرے کے دوران ایک سفید فام نسل پرست نے اپنی گاڑی سے مخالف مظاہرین کو کچلنے کی کوشش کی تھی جس میں ایک خاتون ہلاک اور کئی افراد زخمی ہوگئے تھے۔
پولیس کمشنر ولیم ایوانز کا کہنا تھا کہ 27 افراد کو تشدد اور پولیس اہلکاروں سے الجھنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا جن میں سے ایک شخص مسلح بھی تھا۔
یہ گرفتاریاں اس وقت عمل میں آئیں جب مظاہرین منتشر ہو رہے تھے۔
'بوسٹن فری اسپیچ' نامی ایک تنظیم نے ہفتے کو بوسٹن میں دائیں بازو کے کارکنان کے اجتماع کی کال دی تھی جس کے خلاف بائیں بازو کے ہزاروں کارکنوں نے بھی ہفتے کو شہر میں احتجاجی جلوس نکالا۔
دائیں بازو کی تنظیم نے اعلان کیا تھا کہ اس کا گزشتہ ہفتے شارلٹس وِل میں ہونے والے سفید فام نسل پرستوں کے مظاہرے سے کوئی تعلق نہیں بلکہ انہوں نے اپنے مظاہرے کی کال شارلٹس ول میں پیش آنے والے مظاہرے سے پہلے سے دے رکھی تھی۔
البتہ تنظیم نے اجتماع سے خطاب کرنے والے جن مقررین کے ناموں کا اعلان کیا تھا ان میں دائیں بازو کے سخت گیر موقف رکھنے والے بعض افراد بھی شامل تھے۔
اس مظاہرے کے خلاف بوسٹن میں 'بلیک لائیوز میٹر' تحریک کی مقامی شاخ نے عین اسی وقت مظاہرہ کرنے کا اعلان کیا تھا جس کی اپیل پر ہفتے کو ہزاروں افراد بوسٹن کے مرکزی علاقے میں جمع ہوئے۔
'فری اسپیچ' کے عنوان سے ہونے والے دائیں بازو کے مظاہرے میں محض چند درجن افراد شریک ہوئے۔ اس کے برعکس پولیس کے مطابق جوابی مظاہرے کے شرکا کی تعداد 15 ہزار سے زائد تھی۔
دونوں گروہوں کے مظاہروں کے موقع پر پولیس نے بوسٹن کے مرکزی علاقے میں سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے تھے جس کے باعث دونوں مظاہرے کسی ناخوشگوار واقعے کے بغیر ہی اختتام پذیر ہوگئے۔
البتہ بعض مقامات پر دونوں مظاہروں کے شرکا کے درمیان توتکار اور نعرے بازی کا تبادلہ بھی ہوا۔
شارلٹس ول میں پیش آنے والے واقعے کے بعد سے امریکہ کے مختلف شہروں میں احتجاجی مظاہرے ہورہے ہیں اور سماجی اور سیاسی حلقوں کی جانب سے امریکہ میں نسل پرستی کے بڑھتے ہوئے واقعات کی سخت مذمت کی جارہ ہے۔