جلاوطن تبتی بھارت کے شمالی علاقے دھرم شالا میں اکٹھے ہونا شروع ہوگئے ہیں جہاں بودھوں کے روحانی پیشوا دلائی لامہ اپنی سیاسی ذمہ داریوں سے الگ ہونے کی تیاری کررہے ہیں۔
دنیا بھر سے جلاوطن تبتیوں کے 400 سے زیادہ وفود چار روزہ کانفرنس میں شرکت کے لیے دھرم شالا پہنچ گئے ہیں جہاں وہ ایک نئے آئین کی تشکیل کی بحث میں حصہ لیں گے جس کے ذریعےسیاسی اختیارات ایک نئے منتخب راہنما کو منتقل کرنے کی راہ ہموار ہوسکے گی۔
75 سالہ دلائی لامہ نے کہا ہے کہ وہ تبتیوں کے روحانی راہنما کے طور پر خدمات سرانجام دے سکتے ہیں۔
آئین کی تشکیل کے بعد زیادہ تر سیاسی اختیارات نئے منتخب وزیر اعظم لوب سانگ سانگے کو منتقل ہوجائیں گے۔
کانفرنس میں تقریر کرتے ہوئے سانگے نے کہا کہ دنیا بھر سے آنے والے وفود دلائی لامہ تک لوگوں کی یہ خواہش پہنچائیں گے کہ وہ چاہتے ہیں کہ روحانی پیشوا کچھ سیاسی اختیارات بدستور اپنے ہاتھ میں رکھیں ۔
اس ماہ کے شروع میں سانگے نے کہاتھا کہ وہ دلائی لامہ کی اس اعتدال پسند پالیسی کو جاری رکھیں گے جس میں کہا گیا ہے کہ تبتی باشندے چینی اقتدار کے سائے میں رہتے ہوئے علاقائی خود مختاری حاصل کرنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ اس مسئلے پر چین کے ساتھ کہیں بھی اور کسی بھی وقت بات چیت کے لیے تیار ہیں۔
امریکہ کی معروف ہاورڈ یونیوسٹی کے شعبہ قانون کے ڈگری یافتہ راہنما اگست میں بھارتی شہر دھرم شالہ میں اپنے اختیارات سنبھالیں گے۔