کرکٹ میں کرپشن کا ایک اور اسکینڈل منظر عام پر آگیا جس میں ایک دو نہیں بلکہ 15 بین الاقوامی میچوں میں اسپاٹ فکسنگ کا دعویٰ کیا گیا ہے۔
قطری ٹی وی چینل ’الجزیرہ‘ نے ایک دستاویزی فلم نشر کی ہے جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ سال 2011-12 کے دوران 15 بین الاقوامی میچوں میں 26 اسپاٹ فکسنگ کی گئیں ،ہر فکسنگ میں دو یا تین کھلاڑی ملوث تھے۔
الجزیرہ نے دعویٰ کیا ہے کہ اُس نے انیل منور نامی شخص کی آڈیو ریکارڈنگ حاصل کی ہے جس میں وہ فکسڈ میچز کی تفصیلات ایک بھارتی بک میکر کو بتا رہا ہے۔
فلم میں ایسی تصاویر بھی شامل ہیں جن میں انیل منور کو بھارتی کرکٹر ویراٹ کوہلی اور روہیت شرما سمیت کئی انٹرنیشنل کرکٹرز کے قریب دیکھا جاسکتا ہے تاہم اُن کے اسپاٹ فکسنگ میں ملوث ہونے کے بارے میں کچھ نہیں کہا گیا.
بعض تصاویر میں پاکستانی کرکٹر عمر اکمل انیل منور کے ایسوسی ایٹس کے ساتھ نظر آرہے ہیں۔
فلم میں بتایا گیا ہے کہ انگلینڈ کے کھلاڑیوں نے 7، آسٹریلیا کے کھلاڑیوں نے 5، پاکستان کے کھلاڑیوں نے 3 اور دیگر ٹیم کے کھلاڑیوں نے ایک میچ میں اسپاٹ فکسنگ کی۔
ریکارڈ میں ایک فون کال بھی شامل ہے جومبینہ طور پر انگلینڈ کے کسی گمنام کرکٹر نے انیل منور کو کی تھی۔
آسٹریلوی کرکٹ بورڈ (سی اے) نے ان دعوؤں کو قابل مذمت قرار دیا ہے جبکہ انگلینڈ اینڈ ویلز کرکٹ بورڈ (ای سی بی) کا کہنا ہے کہ الزامات کی کوئی بنیاد نہیں۔
اسکینڈل منظر عام پر آنے کے بعد انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے نیوز چینل سے شواہد شیئر کرنے کی اپیل کی ہے۔
انیل منور کرکٹ میں کرپشن سے متعلق الجزیرہ کی پچھلی دستاویزی فلم میں بھی مرکزی کردار تھا جس میں کہا گیا تھا کہ 2016ء میں چنئی ٹیسٹ اور 2017ء میں رانچی ٹیسٹ میں انگلینڈ اور آسٹریلیا کے کھلاڑیوں نے اسپاٹ فکسنگ کی تھی۔
چینل کے اس دعوے کے جواب میں انگلینڈ اینڈ ویلز کرکٹ بورڈ (ای سی بی) اور آسٹریلوی کرکٹ بورڈ کرکٹ آسٹریلیا (سی اے) کا کہنا تھا کہ اُنہیں اپنے کرکٹرز کے کرپشن میں ملوث ہونے کے کوئی قابل اعتبار شواہد نہیں ملے۔
آئی سی سی نے بھی تحقیقات میں تعاون کی اپیل کرتے ہوئے چینل سے ’’غیر ایڈٹ شدہ شواہد‘‘ حوالے کرنے کا کہا تھا لیکن چینل نے ایسا کرنے سے انکار کردیا تھا۔
نئی فلم کے بعد آئی سی سی نے چینل سے ایک بار پھرتعاون کی اپیل کی ہے۔