پاکستان کی تاجر برادری نے بدھ کو ودہولڈنگ ٹیکس کیخلاف دوبارہ شٹر ڈاؤن اور پہیہ جام ہڑتال کرنے کا اعلان کیا ہے۔ ایک ہی ہفتے کے دوران ہونے والی یہ دوسری ہڑتال ہوگی۔ اس سے قبل یکم اگست کو بھی مختلف تاجر تنظیموں نے شٹرڈاوٴن ہڑتال کی تھی۔
ایک ہی ہفتے میں دو ہڑتالیں تاجر تنظیموں کے مختلف دھڑکوں کا نتیجہ ہیں۔ کچھ تاجر تنظیمیں یکم اگست کو جبکہ کچھ تنظیمیں پانچ اگست کو ہڑتال کرنے کے حق میں تھیں۔ جیسے لاہور کی انجمن تاجران آل پاکستان‘ تنظیم نے بدھ یعنی پانچ اگست کو ہڑتال کا اعلان کیا ہے، جبکہ اس تنظیم کے ایک دھڑے آل پاکستان انجمن تاجران یکم اگست کو ہڑتال کر چکی ہے۔
تنظیم کے مرکزی صدر خالد پرویز، جنرل سیکریٹری عبدالرزاق ببر و دیگر تاجر رہنماؤں کا کہنا ہے کہ حکومت مذاکرات چاہتی ہے تو اعشارہ چھ فیصد ودہولڈنگ ٹیکس ختم کرے۔ ان کا کہنا ہے کہ گڈز ٹرانسپورٹ اور تاجر رہنماؤں کی باہمی مشاورت سے ہڑتال کا اعلان کیا گیا ہے۔ لہذا، بدھ کو مکمل پہیہ جام اور شٹرڈاؤن ہڑتال ہوگی۔
ادھر آل کراچی تاجر اتحاد کے چیئرمین عتیق میر کا کہنا ہے کہ بینک ٹرانزیکشن ٹیکس کے معاملے پر حکومت کے سخت رویہ کے باعث بدھ کی ہڑتال ناگزیر ہے۔ تاجر بینک اکاؤنٹ منجمد کرنے کی حکومتی دھمکیوں سے مرعوب نہیں ہوں گے۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ بینک ٹرانزیکشن ٹیکس کے خاتمے کا مطالبہ اب تحریک کی شکل اختیار کر گیا ہے، حکمران تاجروں کو کاروباری مراکز سے نکل کر سڑکوں پر آنے پر مجبور نہ کریں۔
کراچی میں بدھ کے روز ہونے والی ہڑتال کے دوران ہی دوپہر 3 بجے مزار قائد سے پریس کلب تک احتجاجی کار ریلی نکالے جانے کا بھی اعلان کیا ہے۔
تاجروں کی جانب سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ بینکوں میں لین دین پر ود ہولڈنگ ٹیکس واپس لیا جائے ۔ حکومت کی جانب سے حالیہ بجٹ میں نئے ٹیکس کی شرح اعشاریہ چھ فیصد کردی گئی ہے۔ ٹیکس کے نفاذ کا اعلان وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی جانب سے کیا گیا تھا۔ پہلے اس کی شرح کم کرنے کے مطالبات کئے جارہے تھے تاہم اب اسے مکمل طور پر ختم کرنے کا مطالبہ ہے۔
تاجروں کی جانب سے اسی ٹیکس کے خلاف یکم اگست کو مختلف شہروں میں احتجاجی ریلیاں نکالی گئیں اور ہڑتال کی گئی۔ ان شہروں میں راولپنڈی، اسلام آباد، فیصل آباد، چینوٹ، قصور، وہاڑی اور دیگر کئی اور شہر شامل تھے۔
تجارتی مرکز کراچی کی بات کریں تو وہاں بھی یکم اگست کو مختلف مارکیٹیں بند رہیں جیسے جوڑیا بازار، بولٹن مارکیٹ، لیاقت آباد، حیدری، صدر، جامع کلاتھ، جبکہ کم و بیش سندھ کے دوسرے بڑے شہر حیدرآباد کے ساتھ ساتھ میرپور خاص، سانگھڑ، ٹنڈو اللہ یار، بدین، نواب شاہ اور دیگر اضلاع میں بھی ہڑتال کی صورتحال ایسی ہی تھی۔