خیبر پختونخوا کے ضلع نوشہرہ سے تعلق رکھنے والے ایک خواجہ سرا کو اس کے والد اور چچا نے مبینہ طور پر قتل کر کے لاش کو ایک ویرانے میں سڑک پر پھینک دیا۔
نوشہرہ پولیس نے اطلاع ملنے پر خٹ کلی گاؤں سے ملحقہ ایک غیر آباد علاقے سے لاش کو اتوار کی صبح تحویل میں لے لیا۔ بعد میں ہسپتال میں پوسٹ مارٹم کرنے کے بعد لاش کو اس کی والدہ اور بہن کے حوالے کر دیا۔ ہلاک ہونے والے خواجہ سرا کا نام آفتاب عارف بتایا گیا ہے۔
خواجہ سراؤں کے حقوق کا تحفظ کرنے والی تنظیم سے وابستہ تیمور کمال نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ آفتاب پشاور شہر کے علاقے ہشتنگری میں دیگر خواجہ سراؤں کے ساتھ زندگی گزار رہا تھا۔ ہفتے کے روز اس کے والد اور چچا اس کو لینے آئے تھے مگر آفتاب ان کے ساتھ جانے کیلئے راضی نہیں تھا۔ اس لیے وہ جان بچانے کیلئے بھاگ کر تھانے پہنچ گیا۔ بعد میں مقامی پولیس نے یقین دھانی کروانے کے بعد اُسے والد اور چچا کے حوالے کر دیا۔
تیمورکمال کے بقول یوں دکھائی دیتا ہے کہ آفتاب کو گھر پہنچانے سے قبل راستے ہی میں ہلاک کر دیا گیا اور اس کی لاش کو ایک ویرانے میں سڑک کے قریب پھینک دیا گیا۔
نوشہرہ پولیس نے والد اور چچا کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے۔ آفتاب کے والد کو گرفتار کر لیا گیا ہے جبکہ چچا کی گرفتاری کیلئے چھاپے مار ے جا رہے ہیں۔
پچھلے چند برسوں سے خیبرپختونخوا کے طول و عرض میں خواجہ سراؤں کے خلاف تشدد کے واقعات میں اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔ تیمور کمال کے بقول ابھی تک 65 کے قریب خواجہ سراؤں کو قتل کیا گیا ہے جبکہ مجموعی طور پر تشدد کے 1500 کے قریب واقعات درج کئے جا چکے ہیں۔