رسائی کے لنکس

سیکیورٹی گارڈ کا خواجہ سراؤں پر تشدد


پولیس خواجہ سراؤں کو پشاور کی ایک عدالت میں پیش کرنے لے جا رہی ہے۔ فائل فوٹو
پولیس خواجہ سراؤں کو پشاور کی ایک عدالت میں پیش کرنے لے جا رہی ہے۔ فائل فوٹو

پاکستان میں خواجہ سرؤاں کے ساتھ امتیازی سلوک کی شکایات سامنے آتی رہتی ہیں۔ پچھلے برس بھی خیبر پختونخوا کے سب سے بڑے سرکاری اسپتال لیڈی میں بھی ڈاکٹروں کی طرف سے خواجہ سراؤں کے ساتھ پر ان کی کمیونٹی کی طرف سے کافی احتجاج کیا گیا تھا۔

عمر فاروق

پشاور کے ایک سرکاری ہسپتال حیات آباد میڈیکل کمپلیکس میں ساتھی کی عیادت کی غرض سے آن والے خواجہ سراؤں پر اسپتال کے سیکیورٹی گارڈز نے تشدد کیا اور خیبرپختونخوا ٹرانس ایکشن کمیٹی کی جنرل سیکرٹری آرزو خان کے کپڑے پھاڑ دیئے ۔ اس واقع پر پشاور کی خواجہ سرا کمیونٹی نے احتجاج کیا۔

آرزو خان نے اسپتال کے سامنے میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ خاتون سیکیورٹی پولیس کی تلاشي کے بعد مرد سیکیورٹی گارڈ نے تلاشي لینے کا اصرار کیا۔ انکار کرنے پر راستہ روک کر بندوق تانی گئی اور دست درازی کرنے پر کپڑے بھی پھٹ گئے۔

پاکستان میں خواجہ سرؤاں کے ساتھ امتیازی سلوک کی شکایات سامنے آتی رہتی ہیں۔ پچھلے برس بھی خیبر پختونخوا کے سب سے بڑے سرکاری اسپتال لیڈی میں بھی ڈاکٹروں کی طرف سے خواجہ سراؤں کے ساتھ پر ان کی کمیونٹی کی طرف سے کافی احتجاج کیا گیا تھا۔

پاکستان میں خواجہ سراؤں کی بنیادی انسانی حقوق حاصل نہیں ہیں، جبکہ عوام کے ذہنوں میں بھی ان کے لئے قبولیت کا جذبہ موجود نہیں ہے

ٹرانس ایکشن کمیٹی کی جنرل سیکرٹری نے کہا کہ اسپتال کی انتظامیہ نے ان کی بات نہیں سنی اور نہ ہی سیکیورٹی گارڈ کے خلاف ان کی شکایت درج کرائی، جس پر انہوں نے میڈیا کے نمائندوں کو بلایا جن کی آمد کے بعد مجھے کپڑوں کی تلافی میں چار ہزار روپے دینے اور احتجاج سے روکنے کی کوشش کی گئی۔

دوسری طرف اسپتال کے پرنسپل سٹاف آفیسر ڈاکٹر مشتاق نے کہا کہ مذکورہ سیکیورٹی گارڈ پرائیویٹ کمپنی کے ملازم تھے جو اسپتال کی سیکیورٹی پر مامور تھے۔ اس واقع کے بعد کمپنی کے ساتھ بھی اس معاملے کو اٹھایا جائے گا۔

ایک سوال کے جواب میں کہ ان اہل کاروں کو پولیس کے حوالے کیوں نہیں کیا گیا، ڈاکٹر مشتاق نے کہا کہ ان سیکیورٹی گارڈ کو برطرف کردیا گیا ہے اور یقین دیانی کروائی گئی ہے کہ ان کے خلاف انکوائری کمیٹی تشکیل دی جائے گی جو ان کے لئے سزا تجویز کرے گی۔

آرزو خان نے کہا کہ میرے کپڑے پھاڑے گئے، میری بے عزتی کی گئی اور پھر مجھے چند روپوں کی آفر کی گئی کہ معاملات کو ختم کر دو۔ انہوں نے حکومت سے انصاف کا مطالبہ بھی کیا۔

XS
SM
MD
LG