خیبر پختونخوا میں ضم ہونے والے قبائلی اضلاع میں صوبائی اسمبلی کی 16 نشستوں کے لیے انتخابات کی تیاریاں مکمل کر لی گئیں ہیں۔
الیکشن کمیشن حکام کے مطابق انتخابات کے پرامن انعقاد کے لیے سکیورٹی اور انتظامی معاملات کو حتمی شکل دے دی گئی ہے۔
انتخابات میں 28لاکھ سے زائد رائے دہندگان جن میں 11لاکھ 30ہزار خواتین بھی شامل ہیں اپنے ووٹ کا حق استعمال کریں گے۔
پولنگ کے لیے قائم کیے گئے مجموعی طور پر 1897 پولنگ اسٹیشنز میں 554 کو انتہائی حساس جبکہ 461 کو حساس قرار دیا گیا ہے۔ حساس پولنگ اسٹیشنز کے اندر اور باہر فوج تعینات کی جائے گی۔
الیکشن کمیشن نے یہ بھی واضح کیا ہے کہ دیگر پولنگ اسٹیشنز میں فوج، پولیس اور سکیورٹی اہل کار پولنگ اسٹیشنز کے باہر سکیورٹی کے فرائض سرانجام دیں گے۔
حزب اختلاف میں شامل جماعتوں عوامی نیشنل پارٹی، جمعیت علمائے اسلام (ف) اور دیگر نے انتخابات کو فوج کے نگرانی میں کروانے کی مخالفت کی تھی۔
عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر ایمل ولی خان نے اس سلسلے میں الیکشن کمیشن آف پاکستان کو ایک خط بھی لکھا تھا۔
انتخابات میں 16 عام نشستوں کے لیے مجموعی طور پر 285 امیدوار میدان میں ہیں جن میں دوخواتین امیدوار بھی شامل ہیں۔ جن میں عوامی نیشنل پارٹی کی ناہیدآفریدی ضلع خیبر اور جماعت اسلامی کی ملاثہ بی بی ضلع کرم سے انتخاب لڑ رہی ہیں۔
زیادہ تر امیدوار آزاد اور انفرادی حیثیت سے انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں تاہم لگ بھگ دس سیاسی جماعتوں نے اپنے امیدوار بھی میدان میں اتارے ہیں۔
انتخابی مہم کے دوران گزشتہ دنوں شمالی اور جنوبی وزیرستان میں تشدد کے متعدد واقعات سامنے آئے تھے۔ ان علاقوں میں گزشتہ ماہ کے آخر تک دفعہ 144 نافذ رہی تھی۔ اس دوران پشتون تحفظ تحریک کے رہنماؤں سمیت، عوامی نیشنل پارٹی اور پاکستان پیپلزپارٹی کے درجنوں کارکنوں کو حراست میں لیا گیا تھا۔
انتخابی مہم کے دوران سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے پارٹی امیدواروں کی حمایت کے لیے جلسوں سے خطاب کیا جن میں بلاول بھٹو، اسفند یار ولی، آفتاب احمد خان شیرپاؤ اور امیر جماعت اسلامی سراج الحق شامل ہیں۔