پاکستان کے قبائلی علاقے ملک کے دوسرے حصوں کی نسبت زیادہ قدامت پسند تصور کئے جاتے ہیں ۔عرصے سے دہشت گردی کے شکار ان علاقوں میں عام طور سے خواتین کا گھروں سے باہر نکلنا بھی ایک جدو جہد سے کم نہیں اس کی بڑی وجہ صدیوں پرانی روایات بھی ہیں تاہم قدامت پسند رسم و رواج کے با وجود ایسی خواتین بھی ہیں جو تمام تر مخالفت کو بالائے طاق رکھ کر مختلف شعبوں میں آگے بڑھ رہی ہیں ان میں سے ایک کرم ایجنسی سے تعلق رکھنے والی ماہ رخ جبین بھی ہیں۔ جنہوں نے صحافت کے شعبے کا انتخاب کیا اور اپنے علاقے کی واحد صحافی خاتون ہیں جو ایک مقامی نیوز نیٹ ورک اور ریڈیو نیوز وائر کے لئے ایک نمائندے کے طور پر کام کر رہی ہیں۔
ماہ رخ جبین کہتی ہیں کہ انہوں نے بچپن سے قبائلی علاقوں کی خواتین کے مسائل کو دیکھا ہے۔ وہ بنیادی حقوق سے محروم ہونے کے ساتھ ساتھ مختلف مشکلات کا سامنا کر کے آگے آتی رہی ہیں۔ ان خواتین کو اپنے بنیادی حقوق کے لئے آواز اٹھانے کی ضرورت ہے میں (جبین) ان کو انکے حقوق دلانا چاہتی ہوں ، میں ان کی آواز بننا چاہتی ہوں میرے خیال میں صحافت کا شعبہ اس مقصد میں مددگار ہو سکتا ہے اس لئے میں نے اس شعبے کا انتخاب کیا ۔
ماہ رخ نے بتایا کہ “ شروع میں گھر سے باہر نہیں جا سکتی تھی رپورٹ بنانا، انٹرویوز کرنا یہ ساری چیزیں میرے لئے مشکل تھی کیونکہ یہاں پر پردے کا خاص خیال رکھا جاتا ہے۔ اس لئے میں انٹرویوز کے لئے اپنے بھا ئی کو گھر سے باہر بھیجتی تھی ۔اور خود گھر میں بیٹھ کر ان کی رپورٹ بناتی تھی۔” لیکن اب وہ یہ سب کچھ خود کرتی ہیں ، گھر سے باہر جاتی ہیں اور خود رپورٹنگ کرتی ہیں ۔ وہ کہتی ہیں کہ انہوں نے اپنے کام کے ذریعے کرم ایجنسی سمیت شمالی وزیر ستان عام رپورٹنگ کے علاوہ خواتین کے مسائل کے بارے میں بھی رپورٹنگ کی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ “میرے خاندان والوں نے میری بہت حوصلہ افزائی کی اور ان کی بدولت میں آگے بڑھی۔”
قبائلی علاقوں میں صحافیوں کو درپیش مسائل پر آواز اٹھانے والے سینیئر صحافی سیلاب محسود کہتے ہیں کہ حال ہی میں قبائلی علاقوں سے تعلق رکھنے والی تقریباً 25 خواتین نے پشاور کے شعبہ ذرائع ابلاغ سے ماسٹرز کی ڈگریاں حاصل کی ہیں۔ جو کے ایک حوصلہ افزا بات ہے ۔ وہ کہتے ہیں کہ اس شعبے میں قبائلی خواتین کے لیے مشکلات بھی ہیں اور روایات کی پابندیاں بھی لیکن حالات اور زمانے کے ساتھ چلتے ہوئے یہ خواتین اس میدان میں اپنا نام ضرور بنائیں گی۔
ماہ رخ جبین کی درخواست پر ان کی تصویر شائع نہیں کی گئی