آدمی آدمی کو ڈنس' ریا' ہے، سانپ بیٹھا ہنس 'ریا' ہے ۔ ' ڈرائیور کی زندگی بھی عجب کھیل ہے، موت سے بچ نکلا تو سینٹرل جیل ہے'۔ 'یہ جینا بھی کیا جینا ہے، جہلم کے آگے دینہ ہے'۔ 'ماں کی دعا اے سی کی ہوا'۔ 'نظروں نے نظروں میں نظروں سے کہا۔۔ نظریں نہ ملانظروں کی قسم۔۔ نظروں سے نظر لگ جائے گی' ۔۔۔۔
جی ہاں آپ درست سمجھے۔ یہ پاکستان کی چوڑی چکلی سڑکوں پر دوڑتے ٹرکوں اور رکشا، ٹیکسی کے پیچھے لکھی عبارتوں کی چاشنی ہے ۔ ڈیپر،موڑ، پانا، ہوا، پانی، تیل، بریک، اسپیڈ، اوور ٹیک، ہائی وے اور ۔۔او چھو۔۔و۔۔۔و۔۔ٹ۔۔ٹے کے نعرے، ڈیزل کی بو۔۔ اپنے آپ میں ایک الگ دنیا ہے۔ مگر نہایت دلچسپ اور عجیب و غریب۔ آیئے آج اسی دنیاکی سیر کی جائے۔
ذرائع آمد ورفت اور خاص کر ٹرک کے پیچھے لکھی دلچسپ عبارتیں ۔۔ جسے ڈرائیور استاد اوران کا 'چھوٹا' یعنی کلینر 'شاعری' کہتے ہیں۔۔ بہت دفعہ آپ کی نظر وں سے گزری ہوگی۔ دراصل یہ عبارتیں ٹرک کے اندر بیٹھے لوگوں کے جذبات اور احساسات کی ترجمانی کرتی ہیں ۔ جبکہ ڈرائیورز کا اپنا کہنا یہ ہے کہ ان کی لائف گھر میں کم اور سڑکوں پر زیادہ گزرتی ہے۔ بس سفر ہی سفر۔۔ اور تھکن ہی تھکن۔۔ ایسے میں اگر ایک ڈرائیور دوسرے ڈرائیور کو اپنے جذبات سے آگاہ کرے بھی تو کیسے۔۔۔ پھر چلتے چلتے دوسروں کو ہنسنے اور خود کو ہنسانے کے لئے یہ عبارتیں مفت کا ٹانک ہیں۔
سچ ہے ۔۔ سواریوں کے پیچھے کوئی ایک جذبہ تحریر نہیں ہوتا بلکہ نصیحت، ڈرائیور کی 'پرسنل لائف'، خیر و بھلائی، تقدیر، مذہبی لگاؤ، ماں کی محبت، جذبہ حب الوطنی، رومانس غرض کہ زندگی کا ہر انگ ان عبارتوں میں ملتا ہے ۔ مثال کے طور پر کچھ اور عبارتیں ملاحظہ کیجئے:
'عاشقی کرنا ہے تو گاڑی چلانا چھوڑ دو'، 'بریک بے وفاہے تو رکشا چلانا چھوڑ دو'۔ 'محبت کو زمانے میں گل نایاب کہتے ہیں، ہم آپ کو بیٹھنے سے پہلے آداب کہتے ہیں'، ' تم خود کوکترینہ سمجھتی ہو تو کوئی غم نہیں۔۔ ذرا غور سے دیکھو ہم بھی سلمان سے کم نہیں'۔ ظالم پلٹ کر دیکھ، تمنا ہم بھی رکھتے ہیں'، تم اگر کار رکھتی ہو تو رکشا ہم بھی رکھتے ہیں'، 'قتل کرنا ہے تو نظر سے کر تلوار میں کیا رکھا ہے، سفر کرنا ہے تو رکشہ میں کر کار میں کیا رکھا ہے؛ ۔۔ پورٹ پر رہتے ہیں، سہراب گوٹھ میں سوتے ہیں، جب تمہاری یاد آتی ہے تو جی بھر کے روتے ہیں'۔ 'اے راکٹ تجھے قسم ہے ہمت نہ ہارنا، جیسا بھی کھڈا آئے ہنس کے گزارنا'۔ 'چلتی ہے گاڑی اڑتی ہے دھول، جلتے ہیں دشمن کھلتے ہیں پھول ۔'
'سڑک سے دوستی ہے سفر سے یاری ہے، دیکھ تو اے دوست کیا زندگی ہماری ہے'۔ 'کسی نے گھر آکر لوٹا کسی نے گھر بلا کر لوٹا، جو دشمنی سے نہ لوٹ سکا اس نے اپنا بنا کر لوٹا'۔ 'اتنا دبلا ہو گیا ہوں صنم تیری جدائی سے، کہ کٹھمل بھی کھینچ لے جاتے ہیں چارپائی سے'۔ 'میرے دل پر دکھوں کی ریل گاڑی جاری ہے، خوشیوں کا ٹکٹ نہیں ملتا، غموں کی بکنگ جاری ہے'۔ 'جاپان سے آئی ہوں سوزوکی میرا نام ۔ دن بھر سامان لانا لے جانا ہے میرا کام'۔ 'قسمت آزما چکا، مقدر آزما رہا ہوں'۔ 'تیرے غصے میں اتنا سرور ہے، پیار میں کیا ہو گا، تیری سادگی میں حسن ہے، سنگھار میں کیا ہو گا'۔ 'گھر میں رونق بچوں سے، سڑکوں پر رونق بچوں سے'۔ ' کبھی سائیڈ سے آتی ہو کبھی ہارن دیتی ہو، میری جان یہ بتاؤ مجھے یوں کیوں ستاتی ہو' ۔
اگر دل پتنگ ہوتا تو اڑاتا غم کی ڈور سے، لگاتا عشق کے پیچے کٹواتا حسن والوں سے ۔ کون کہتا ہے ملاقات نہیں ہوتا، ملاقات تو ہوتا ہے مگر بات نہیں ہوتا۔ ہم نے انہیں پھول پھینکا دل بھی ساتھ تھا، انہوں نے ہم کو پھول پھینکا گملا بھی ساتھ تھا ۔ شیلا کی جوانی ہمارے کس کام کی، وہ تو بدنام ہو گئی ہے تم لکھو ایک کہانی میرے نام کی ۔ جن کے چہروں پر نقاب ہوتے ہیں، ان کے جرم بے حساب ہوتے ہیں۔ یار کو آزما کے دیکھ لیا، پارٹی میں بلا کر دیکھ لیا، یہ جراثیم عشق کے مرتے نہیں انجکشن لگا کے دیکھ لیا۔ کون کہتا ہے کہ موت آئے گی تو مر جاؤں گا،رکشہ والا ہوں کٹ مار کے نکل جاؤں گا ۔ تپش سورج کی ہوتی ہے جلنا پیٹرول کو ہوتا ہے، قصور سوار ی کا ہوتا ہے پٹنا ڈرائیور کو ہوتا ہے ۔ اس کے رخسار سے ٹپکتے ہوئے آنسو، توبہ میں نے شعلوں سے لپٹتے شبنم دیکھی ۔
ایک جملے میں داستان جس میں فلمی دنیا کے اثرات نمایاں
وقت نے ایک بار پھر دلہن بنا دیا ۔ نہ صنم، نہ غم ۔ امریکا حیران، جاپان پریشان، میڈان پاکستان ۔ دل جلے، صنم بے وفا، منی بدنام ہوئی، خان تیرے لئے۔ پھر وہی راستے جہاں سے گزرے تھے ہم ۔ پریشان نہ تھیویں میں ول آساں(پریشان مت ہونا میں پھر آؤں گا )۔ پاک فوج کو سلام، ماواں ٹھنڈیاں چھاواں ۔ باجی انتظار کا شکریہ۔ کوئی دیکھ کر جل گیا اورکسی نے دعا دی ۔ روک مت جانے دے۔ دل برائے فروخت قیمت ایک مسکراہٹ، چل پگلی صنم کے شہر، صدقے جاؤں پر کام نہ آؤں ۔
دوسرے ڈرائیور بھائی کیلئے کوئی اشارہ
دیکھ ضرور مگر پیار سے ۔ ہارن دے رستہ لے ۔ جلو مت کالے ہو جاؤ گئے ۔ ہمت ہے تو پاس کر ورنہ برداشت کر ۔ پپو یار تنگ نہ کر۔ تولنگ جا ساڈھی خیر ہے ۔ ساڈھے پچھے آویں ذرا سوچ کے (میرے پیچھے آنا ذرا سوچ کے)۔ نواں آیاں سونیاں(نیا آیا ہے ڈارلنگ)۔ زندہ رہنے کیلئے فاصلہ رکھنا ضروری ہے ۔ فاص لہ رکھیے اس سے قبل کے ہماری منزل ایک ہو جائے۔ پہاڑوں کا شہزادہ، فخر ملتان ۔ گڈی جاندی ہے چھلانگا ماردی۔ شرارتی لوگوں کے لئے سزا کا خاص انتظام ہے ۔
مذہبی قربت اور نصیحت
نماز پڑھئے۔۔ اس سے قبل کہ آپ کی نماز پڑھی جائے۔ تعجب ہے تجھے نماز کی فرصت نہیں ۔ اپنی گناہوں کی معافی مانگ لیجئے ہو سکتا ہے کہ یہ آپ کی زندگی کا آخری سفر ہو ۔ نصیب سے زیادہ نہیں، وقت سے پہلے نہیں۔ نیک نگاہوں کو سلام ۔ دعوت تبلیغ زندہ باد۔ داتا کی دیوانی۔ میں نوکر بری سرکار دا ۔ گستاخ اکھیاں کھتے جا لڑیاں۔ جھولے لعل۔ کبھی آؤ ناں ہمارے شہر۔ پیار کرنا صحت کے لئے مضر ہے، وزارت عشق حکومت پاکستان ۔