رسائی کے لنکس

ترکی: اساتذہ کے خلاف کارروائیاں، بڑے پیمانے پر تشویش کا اظہار


انقرہ یونیورسٹی کے باہر اساتذہ کے حق میں ایک مظاہرہ
انقرہ یونیورسٹی کے باہر اساتذہ کے حق میں ایک مظاہرہ

وزیراعظم بن علی یلدرم نے پارلیمنٹ سے خطاب میں اس عزم کا اظہار کیا کہ کسی بھی طرح کی ناانصافی کا حل تلاش کیا جائے گا

ترکی میں ہنگامی حالت کے نفاذ کے بعد سے دانشوروں اور ماہرین تعلیم کی پکڑ دھکڑ اور انھیں برطرف کیے جانے کے لیے خلاف اساتذہ اور طلبا نے منگل کو استنبول میں مارمارا یونیورسٹی کے باہر مظاہرہ کیا۔

رواں ماہ ہی اس یونیورسٹی کے بعض اعلیٰ عہدیداروں کو برطرف کیے جانے کے علاوہ ملک بھر سے تین سو تیس اساتذہ کو ملازمتوں سے فارغ کیا گیا۔

برطرف کیے جانے والوں میں مارمارا یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والے بین الاقوامی شہرت یافتہ پروفیسر ابراہیم کابوغلو بھی شامل ہیں۔ وہ ملک کے آئینی ماہرین میں بھی شمار ہوتے ہیں۔

کابوغلو کہتے ہیں کہ "میری برطرفی کا کوائی جواز نہیں تھا۔ بحیثیت قانون جاننے والے کے میں آپ کو کوئی وجہ نہیں بتا سکتا، کیونکہ کوئی بھی قانونی نظام بھلے وہ کتنا ہی چھوٹا کیوں نہ ہو اس میں کوئی وجہ یا وضاحت ضرور ہوتی ہے۔ اور میں جو اپنے طلبا سے تشدد سے دور رہنے کا مطالبہ کرتا رہا اور پوری زندگی امن پر کاربند رہا، مجھے کوئی وجہ نظر نہیں آتی۔"

گزشتہ جولائی میں حکومت کے خلاف ناکام بغاوت کے بعد ترکی میں ہنگامی حالت نافذ کر دی گئی تھی جس کے تحت اب تک پانچ ہزار سے زائد اساتذہ کو دہشت گرد تنظیموں اور ناکام بغاوت سے تعلق کے الزام میں کارروائیوں کو سامنا کرنا پڑا ہے۔

لیکن کئی اعلیٰ دانشوروں اور ماہرین تعلیم سمیت ترکی کی بڑی یونیورسٹیوں سے لوگوں کی برطرفیوں کی اس حالیہ لہر نے ملک میں اعلیٰ تعلیم سے وابستہ لوگوں کو اپنے مستقبل کے بارے میں تشویش میں مبتلا کر دیا ہے۔

گرفتاریوں کے خلاف مظاہرہ کرنے والی ایک خاتون کو پولیس اہلکاروں نے روک رکھا ہے
گرفتاریوں کے خلاف مظاہرہ کرنے والی ایک خاتون کو پولیس اہلکاروں نے روک رکھا ہے

پولیٹیکل سائنس کے اسسٹنٹ پروفیسر عصمت اکچا کو بھی حال ہی میں استنبول کی ایک یونیورسٹی سے ہٹایا گیا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ان تعلیم یافتہ لوگوں کو نشانہ بنا کر حکومت ملک میں اعلیٰ تعلیم کے خیال کو نشانہ بنا رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ اپنے دیگر کئی ساتھیوں کی طرح اس بنا پر برطرف کر دیے گئے کہ انھوں نے ترک ریاست اور کرد عسکریت پسندوں کے درمیان لڑائی بند کرنے کی ایک درخواست پر دستخط کیے تھے۔

ان کے بقول یہ کارروائیاں ناقدین کو خاموش کرنے کی کوشش ہے۔

تاہم منگل کو ہی وزیراعظم بن علی یلدرم نے پارلیمنٹ سے خطاب میں اس عزم کا اظہار کیا کہ کسی بھی طرح کی ناانصافی کا حل تلاش کیا جائے گا اور اس کے لیے ایک حکمت عملی بھی وضع کی گئی ہے۔

XS
SM
MD
LG