امریکہ کے منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ جرمنی کی چانسلر آنگیلا مرکل نے گزشتہ سال لاکھوں تارکین وطن کو اپنے ملک میں داخلے کی اجازت دے کر "تباہ کن غلطی" کی۔
ٹائمز آف لندن اور جرمنی کے اخبار بڈ سے ایک مشترکہ انٹرویو میں ٹرمپ کا کہنا تھا کہ "میرے خیال میں مرکل نے ایک انتہائی تباہ کن غلطی کی اور وہ یہ کہ ان تمام غیر قانونی افراد کو داخلہ دے دیا، تمام لوگوں کو اس سے قطع نظر کہ وہ کہاں سے آئے۔"
مشرقی یورپ میں آنے والے ان تارکین وطن میں اکثریت مسلمانوں کی ہے جو شام، عراق اور افغانستان جیسے ملکوں جنگ، دہشت گردی اور غربت کے باعث راہ فرار اختیار کرنے پر مجبور ہوئے۔
اس بات کے بعد ٹرمپ نے فوراً ہی یہ کہا کہ وہ مرکل کے لیے ہمیشہ سے "بہت عزت" رکھتے آئے ہیں اور انھوں نے جرمن چانسلر کو ایک "زبردست" راہنما قرار دیا۔ لیکن ان کے بقول جرمن عوام کو مرکل کی امیگریشن پالیسی کے نتائج "بہت واضح انداز میں مل چکے ہیں"۔
بظاہر ان کا اشارہ گزشتہ دسمبر میں برلن کی ایک کرسمس مارکیٹ میں ہونے والے ٹرک حملے کی طرف تھا جس میں 12 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
حملہ آور کا تعلق تیونس سے تھا لیکن وہ مرکل کی طرف سے تارکین وطن کو داخلے کی اجازت دیے جانے سے قبل ہی جرمنی آیا تھا۔ حملے کے بعد یہ شخص اٹلی فرار ہو گیا تھا جہاں وہ پولیس کے ہاتھوں مارا گیا۔
ٹرمپ نے پناہ گزینوں کے بحران کو برطانیہ کے یورپی یونین سے انخلا کی مبینہ وجہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ "یہ وہ آخری تنکہ تھا جس سے اونٹ کی کمر توڑ دی۔"
"مجھے یقین ہے، اگر یورپی یونین پر یہ دباو نہ ہوتا کہ وہ تمام پناہ گزینوں کو داخلے کی اجازت دے، تو میرا خیال ہے کہ آپ کو بریگزٹ نہ دیکھنا پڑتا۔"
تاہم اس کے باوجود انھوں نے بریگزٹ کو سراہتے ہوئے پیش گوئی کی کہ دیگر ملک بھی یورپی یونین سے نکلیں گے کیونکہ ان کے بقول برطانیہ کی طرف یہ تمام ممالک اپنی شناخت چاہتے ہیں۔
"میرا خیال ہے کہ اس کو یکجا رکھنا آسان نہیں ہوگا۔۔۔اگر پناہ گزین یورپ کے مختلف حصوں میں اسی طرح آتے رہیں گے۔۔۔لوگ اس بارے میں بہت برہم ہیں۔"
ٹرمپ نے برطانوی اور جرمن اخباروں کو یہ بھی بتایا کہ نیٹو "متروک" ہے کیونکہ "یہ بہت سال پہلے ترتیب دیا گیا۔۔۔اس میں شامل ممالک وہ سب کچھ ادا نہیں کر رہے جو انھیں کرنا چاہیے۔۔۔یہ متروک ہے کیونکہ اس نے انسداد دہشت گردی کا خیال نہیں رکھا۔"
لیکن ساتھ ہی ٹرمپ کا یہ بھی کہنا تھا کہ نیٹو "میرے لیے بہت اہم ہے۔"