امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ خطے کے دورے کے دوران جنوبی کوریا پہنچ گئے ہیں۔
اپنے دو روزہ قیام کے دوران توقع ہے کہ صدر ٹرمپ امریکہ کے اتحادی ملک جنوبی کوریا کے دفاع کے عزم کو دہرائیں گے۔
شمالی کوریا کے جارحانہ بیانات کی وجہ سے خطے میں کشیدگی پائی جاتی ہے۔
اس سے قبل جاپان کے دورے کے موقع پر جاپانی وزیر اعظم شنزو آبے سے ملاقات میں دونوں رہنماؤں نے اتفاق کیا تھا کہ شمالی کوریا سے نمٹنے کے معاملے پر تمام ممکنہ راستے یا طریقے زیر غور ہیں۔
جاپان کے دورے کے موقع پر بھی شمالی کوریا کے جوہری پروگرام سے خطے کو درپیش خطرے کا معاملہ بات چیت کا محور رہا۔
جاپانی وزیر اعظم شنزو آبے کے ہمراہ ایک مشترکہ نیوز کانفرنس میں صدر ٹرمپ نے پیر کو کہا تھا کہ اگر جاپان امریکی ہتھیار خریدے تو شمالی کوریا کے میزائلوں کو فضا میں ہی تباہ کر سکے گا۔
جاپانی وزیر اعظم نے اپنے خطاب میں کہا کہ اگر ضرورت پڑی تو جاپان شمالی کوریا کے میزائل تباہ کر دے گا۔
جاپان کی پالیسی کے تحت وہ صرف اسی صورت کسی میزائل کو تباہ کرے گا اگر اس میزائل کا ہدف جاپان کی سرزمین ہو یا پھر جاپان اور امریکی اہداف پر حملے کا حقیقی خطرہ موجود ہو۔
امریکی صدر ایشیائی ممالک کے دورے پر ہیں اور جاپان کے بعد وہ جنوبی کوریا پہنچے ہیں۔
اُن کے دورے کا مقصد شمالی کوریا کے جوہری میزائل پروگرام سے درپیش خطرے کے حوالے سے حمایت حاصل کرنا اور ان ممالک کے ساتھ امریکی تجارت کو فروغ دینا ہے۔