صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے روسی صدر کے دوبارہ انتخاب پر منگل کے روز ٹیلی فون پر ولادیمیر پوٹن کو مبارکباد پیش کی، اور دونوں سربراہان نے جلد مذاکرات کرنے پر اتفاق کیا۔
سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سےاوول آفس میں ملاقات سے قبل، ٹرمپ نے اخباری نمائندوں کو بتایا کہ ’’شاید ہم مستقبل قریب میں ایک دوسرے سے ملاقات کریں، تاکہ ہم اسلحے سے متعلق، ہتھیاروں کی دوڑ کے معاملے پر بات چیت کر سکیں‘‘۔
ٹرمپ نے کہا کہ ’’ہتھیاروں کی دوڑ کا معاملہ ’’ہاتھوں سے نکلتا جا رہا ہے‘‘۔ لیکن، جو کچھ ہمارے پاس ہے، ہم کسی کو اپنے قریب بھی نہیں آنے دیں گے‘‘۔
ٹرمپ نے مزید کہا کہ باہمی ملاقات کے دوران زیر گفتگو آنے والے دیگر امور میں یوکرین، شام اور شمالی کوریا شامل ہوں گے۔
وائٹ ہاؤس کے مطابق، ٹیلی فون کال کے دوران، ٹرمپ نے کوریائی جزیرے کو جوہری ہتھیاروں سے پاک کرنے پر زور دیا،امریکہ روس تعلقات کی صورت حال پر گفتگو ہوئی، جب کہ مکالمے کو جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا، تاکہ باہمی قومی سکیورٹی کی ترجیحات اور چیلنجوں پر بات کی جاسکے‘‘۔
ادھر کریملن نے منگل کے روز ٹرمپ اور پوٹن کی ٹیلی فون پر گفتگو کے بارے میں اپنے سرکاری بیان میں کہا ہے کہ بین الاقوامی دہشت گردی، ایٹمی ہتھیاروں کو محدود کرنے اور معاشی تعاون کے امور میں مل کر کام کرنے کی اہمیت سے متعلق بات ہوئی۔
پوٹن نے اتوار کے روز ہونے والے صدارتی انتخابات میں چوتھی مرتبہ کامیابی حاصل کی، جنھیں 77 فی صد ووٹ ملے۔
ٹرمپ نے یہ نہیں بتایا آیا گفتگو میں سنہ 2016 کے صدارتی انتخاب میں روسی مداخلت اور انٹیلی جنس برادری کی جانب سے جاری ہونے والے انتباہ سے متعلق کوئی بات ہوئی، جس میں کہا گیا ہے کہ روس امریکی انتخابات میں اثرانداز ہونے کی کوششیں جاری رکھ سکتا ہے۔
اوول آفس میں ٹرمپ کے بیان سے کچھ ہی دیر بعد، ایریزونا سے تعلق رکھنے والے ری پبلیکن پارٹی کے سنیٹر، جان مکین نے ٹوئٹر پر صدر پر تنقید کی۔