امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ شمالی کوریا اب بھی امریکہ کے لیے ایک "غیر معمولی خطرہ ہے۔"
صدر نے جمعے کو جاری کیے جانے والے ایک انتظامی حکم نامے میں شمالی کوریاکے حوالے سے نافذ "نیشل ایمرجنسی" میں مزید ایک سال کی توسیع اور اس کے خلاف عائد اقتصادی تعزیرات برقرار رکھنے کی بھی منظوری دے دی ہے۔
توقع کے عین مطابق یہ اعلان صدر ٹرمپ کی اس ٹوئٹ کے نو دن کے بعد سامنا آیا ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ شمالی کوریا کی طرف سے ا ب کوئی جوہری خطرہ نہیں ہے۔
یہ ٹوئٹ انہوں نے شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اُن سے سنگاپور میں ہونے والی ملاقات کے بعد کی تھی۔
شمالی کوریا سے متعلق جاری ہونے والا نیا انتظامی حکم نامہ صدر ٹرمپ کے ماضی کے دعوے کی عکاسی نہیں کرتا ہے۔
خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کے مطابق نئے حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ "جوہری ہتھیاروں کے لیے قابلِ افزودہ مواد میں اضافے کے خطرے کی موجودگی اور شمالی کوریا کی حکومت کے اقدامات اور پالیسیاں امریکہ کی قومی سلامتی، خارجہ پالیسی اور معیشت کے لیے بدستور غیر معمولی خطرہ ہیں۔"
شمالی کوریا سے متعلق یہ نیشنل ایمرجنسی 2008ء سے امریکہ مین نافذ ہے جسے امریکہ اور شمالی کوریا کے درمیان ایک مستقل کشیدگی کا مظہر سمجھا جاتا ہے۔
گزشتہ سال اس کشیدگی میں اس وقت اضافہ ہوگیا تھا جب شمالی کوریا نے جوہری ہتھیاروں کے حامل ایسے میزائل کے تجربے کا دعویٰ کیا تھا جو امریکہ کی سرزمین تک پہنچ سکتا تھا۔
تاہم یہ کشیدگی اس وقت تقریباً ختم ہوگئی تھی جب شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان نے 12 جون کو صدر ٹرمپ کے ساتھ ہونے والی ملاقات میں جزیرہ نما کوریا میں "جوہری ہھتیاروں کو مکمل طور ۰پر ختم کرنے پر اتفاق" کرلیا تھا۔
تاہم دونوں ملکوں کے درمیان ان شرائط پر بات چیت ابھی ہونی باقی ہے جن کے تحت شمالی کوریا اپنے خلاف عائد تعزیرات کو نرم کرنے کے عوض اپنے جوہری ہتھیار ختم کر سکتا ہے۔
ٹرمپ نے جمعرات کو ہونے والے کابینہ کے اجلاس میں یہ دعویٰ کیا تھا کہ جوہری ہتھیاروں کو ختم کرنے کا کام پہلے ہی شروع ہو چکا ہے۔ لیکن وزیرِ دفاع جم میٹس نے نامہ نگاروں کو ایک دن قبل ہی بتایا تھا کہ وہ اس بات سے آگاہ نہیں ہیں کہ آیا شمالی کوریا نے جوہری ہتھیاروں کو ختم کرنے کی طرف کسی قسم کا کوئی اقدام کیا ہے اور (اس حوالے سے) ابھی تفصیلی بات چیت شروع نہیں ہوئی ہے۔
دریں اثنا جمعے کی شام پینٹاگون نے باضابطہ طور پر اعلان کیا ہے کہ جنوبی کوریا کے ساتھ بڑی فوجی مشقوں کو " غیر معینہ مدت تک کے لیے معطل" کر دیا گیا ہے۔ 'فریڈم گارڈ' نامی یہ سالانہ مشقیں اگست میں شروع ہونے والی تھیں۔
امریکی حکام نے کہا ہے کہ 'فریڈم گارڈ' مشقوں کی منصوبہ بندی صدر ٹرمپ کے اس فیصلے کے بعد روک دی گئی ہے جس میں انہوں نے جنوبی کوریا کے ساتھ "فوجی مشقوں " کو روکنے کا اعلان کیا تھا۔