امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے دستاویزات کے بغیر آنے والے بچوں کو ملک بدری سے تحفظ فراہم کرنے کے صدر أوباما کے پروگرام کو ختم کرنے کا اعلان کیا ہے جس نے تقریباً 8 لاکھ بچوں کو، جو اب جوان ہو چکے ہیں، امریکہ میں رہنے کا قانونی جواز فراہم کیا تھا۔
تاہم اس قانون کے خاتمے سے فوری طور پر ملک بدری شروع نہیں ہوگی کیونکہ انتظامیہ نے کانگریس سے کہا ہے کہ وہ چھ مہینوں میں اس بارے میں فیصلہ کرے کہ آیا ان بچوں کو، جنہیں ان کے والدین غیر قانونی طور پر اس ملک میں لائے تھے، امریکہ میں رہنے کی اجازت دی جائے یا نہیں۔
صدر ٹرمپ نے اس فیصلے کی منظوری دے دینے کے بعد اسے اٹارنی جنرل جیف سیشنز پاس بھیج دیا کہ وہ اس کا اعلان کریں۔
سیشنز نے پانچ سال پہلے صدر أوباما کے ایگزیکٹو آرڈر کے تحت غیر قانونی طور پر لائے گئے بچوں کے تحفظ کے پروگرام ’ ڈاکا‘ کے متنازع خاتمے کا اعلان کیا۔
سینیٹر برنی سینڈر نے کہا ہے کہ میں امریکی کانگریس سے کہتا ہوں کہ اگر ٹرمپ اپنے اس انتہائی ظالمانہ فیصلے کو آگے بڑھاتے ہیں تو ہمارا کام یہ ہے کہ ہم قانونی کاغذات نہ رکھنے والے ان نوجوانوں کو تحفظ دینے اور اس پروگرام کو مستقل کرنے کے لیے قانون منظور کریں۔
اس پروگرام کو متعارف کرانے میں قانون ساز شامل نہیں تھے اور اسے سابق صدر براک أوباما نے ایک ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعے تشکیل دیا تھا۔
ایوان کے اسپیکر پال ریان نے کہا ہے کہ ان کا خیال ہے کہ کانگریس کو ان لوگوں کے تحفظ کے لیے کوئی راستہ تلاش کرنا چاہیے جو اس وقت اس پروگرام کے دائرے میں آتے ہیں ۔