امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی انٹیلی جنس اداروں کے لیے بیرونِ ملک کیے جانے والے ڈرون حملوں میں عام شہریوں کی ہلاکتوں کی رپورٹ دینے سے متعلق پالیسی ختم کردی ہے۔
مذکورہ پالیسی امریکہ کی جانب سے ڈرون حملوں میں اضافے اور اس میں ہونے والی عام شہریوں کی ہلاکتوں پر تنقید کے بعد سابق صدر براک اوباما نے 2016ء میں متعارف کرائی تھی۔
پالیسی کے تحت 'سی آئی اے' اور امریکہ کے دیگر خفیہ ادارے ان ملکوں میں دہشت گردوں کے خلاف کیے جانے والے ڈرون حملوں میں شہریوں کی ہلاکت کی تفصیلات حکومت کو بتانے کے پابند تھے جن کے ساتھ امریکہ حالتِ جنگ میں نہیں۔
پالیسی متعارف کراتے ہوئے وائٹ ہاؤس نے کہا تھا کہ دہشت گردوں کے خلاف کارروائیوں میں شفافیت لانا وقت کی ضرورت اور انسدادِ دہشت گردی کی کارروائیوں کو جواز بخشنے کے لیے ضروری ہے۔
یکم جولائی 2016ء کو صدارتی حکم نامے کے ذریعے متعارف کرائی جانے والی پالیسی کے ذریعے امریکہ کی نیشنل انٹیلی جنس کے ڈائریکٹر کو پابند کیا گیا تھا کہ وہ ہر سال سرگرم وار زونز سے باہر دہشت گردوں پر کیے جانے والے امریکہ کے فضائی حملوں کی تعداد اور ان میں مرنے والے جنگجووں اور عام شہریوں کی تعداد بتانے کے پابند ہوں گے۔
تاہم صدر ٹرمپ نے بدھ کو ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کیے ہیں جس میں صدر اوباما کے دور میں متعارف کرائی گئی یہ پالیسی ختم کردی گئی ہے۔
حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ عام شہریوں کی ہلاکت سے متعلق معلومات عوام کے لیے جاری کرنا "خفیہ سرکاری معلومات" افشا کرنے کے مترادف ہے جسے پینٹاگون قومی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دے چکا ہے۔
وائٹ ہاؤس نے وضاحت کی ہے کہ صدر ٹرمپ کی جانب سے جاری حکم نامے کے ذریعے غیر ضروری تفصیلات کا اجرا روکا گیا ہے جس کے نتیجے میں شفافیت بڑھنے کے بجائے الٹا انٹیلی جنس اداروں کی توجہ بٹتی تھی۔
صدر ٹرمپ کے اس حکم نامے کا اطلاق صرف ان اداروں پر ہوگا جو محکمۂ دفاع کے دائرۂ اختیار سے باہر ہیں۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اس نئی پالیسی کا درحقیقت فائدہ صرف 'سی آئی اے' کو پہنچے گا۔ البتہ پینٹاگون پر اپنی فوجی کارروائیوں میں عام شہریوں کی ہلاکت کی تفصیلات ظاہر کرنے کی وہ پابندی بدستور برقرار رہے گی جو کانگریس نے متعارف کرائی ہے۔
صدر ٹرمپ کی جانب سے اس حکم نامے کے اجرا کو انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں نے کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے اور کہا ہے کہ اس کے نتیجے میں 'سی آئی اے' سے اس کی کارروائیوں پر جواب طلبی ماضی کے مقابلے میں مزید مشکل ہوجائے گی۔
امریکہ میں 11 ستمبر 2001ء کے دہشت گرد حملوں کے بعد سے دہشت گردی کے خلاف بین الاقوامی کارروائیوں میں ڈرون حملوں کا بنیادی کردار رہا ہے جو بیشتر 'سی آئی اے' کرتی ہے۔
نائن الیون کے بعد سے القاعدہ اور دیگر شدت پسند تنظیموں کے خلاف امریکہ نے افغانستان، پاکستان، یمن، صومالیہ اور دیگر ملکوں میں سیکڑوں ڈرون حملے کیے ہیں جن میں اکثر عام شہریوں کی ہلاکتوں کی شکایات بھی سامنے آتی رہی ہیں۔