امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اتوار کو جاپان میں یوکوٹا فضائی اڈے پر امریکی فوجی اہلکاروں سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ "کوئی بھی، کوئی آمر، کوئی حکومت۔۔۔امریکی عزم کو کمزور نہ سمجھے۔"
ان کا یہ بیان تقریباً دو ہفتوں پر محیط اس دورہ ایشیا کے آغاز پر سامنے آیا ہے جس میں توقع ہے کہ گفتگو کو محور شمالی کوریا رہے گا۔
امریکی فوجیوں سے خطاب کے بعض مندرجات کو شمالی کوریا کے لیے ڈھکے چھپے الفاظ میں تنبیہ بھی تصور کیا جا رہا ہے۔
صدر نے فوجیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ "آپ ان ظالم حکمرانوں اور آمروں کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہیں جو معصوم لوگوں کو شکار بناتے ہیں۔"
جاپان پہنچنے سے پہلے اپنے جہاز پر صحافیوں سے گفتگو کے دوران جب وائس آف امریکہ کے نامہ نگار اسٹیو ہرمن نے صدر سے پوچھا کہ وہ شمالی کوریا کے لوگوں کے لیے کوئی پیغام دینا چاہیں گے تو ان کا کہنا تھا وہ سمجھتے ہیں شمالی کوریا کے لوگ عظیم ہیں۔
"میں سمجھتا ہوں کہ وہ گرمجوش ہیں، اس سے کہاں زیادہ جتنا دنیا ان لوگوں کو جانتی اور سمجھتی ہے۔ وہ عظیم لوگ ہیں۔ اور یہ بہت زبردست رہے گا اگر ہم ان لوگوں کے کام کر سکیں۔"
ٹرمپ نے یہ اشارہ بھی دیا کہ فلپائن میں ہونے والے اجلاس کے موقع پر ان کی اپنے روسی ہم منصب ولادیمر پوتن سے بھی ملاقات ہو سکتی ہے۔
یوکوٹا میں فوجیوں سے خطاب کے بعد صدر ٹوکیو کے قریب واقع سائتاما کے علاقے میں گئے جہاں جاپانی وزیراعظم شنزو آبے نے ان کا استقبال کیا۔
ظہرانے کے بعد دونوں راہنما یہاں واقع گالف کورس میں چلے گئے اور 1929ء میں بنائے گئے اس کلب میں جاپان کے نامور گالفر ہیدیکی متسویاما کے ساتھ گالف کھیلی۔