امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کانگریس کے ڈیموکریٹ اور ری پبلکن رہنماؤں کو بدھ کو ملاقات کی دعوت دی ہے۔
وائٹ ہاؤس کے مطابق ملاقات میں کانگریس کے رہنماؤں کو سرحدوں کی سکیورٹی کی صورتِ حال پر بریفنگ دی جائے گی۔
امریکی سینیٹ میں ری پبلکن اکثریتی رہنما مِچ مکونیل نے اجلاس میں شرکت کی تصدیق کردی ہے۔ لیکن یہ واضح نہیں کہ آیا سینیٹ کے ڈیموکریٹ اقلیتی رہنما چک شمر اور ایوانِ نمائندگان کی نامزد ڈیموکریٹ اسپیکر نینسی پیلوسی اجلاس میں شریک ہوں گی یا نہیں۔
تاحال یہ بھی واضح نہیں کہ آیا اس اجلاس میں صدر اور کانگریس رہنماؤں کے درمیان حکومت کے جاری جزوی شٹ ڈاؤن حل کرنے کا معاملہ بھی زیرِ بحث آئے گا۔
لیکن تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ایسا ہو نہیں سکتا کہ صدر اور کانگریس رہنماؤں کی بیٹھک میں گزشتہ 10 روز سے جاری شٹ ڈاؤن کا معاملہ زیرِ غور نہ آئے۔
صدر نے کانگریس کے رہنماؤں کو ملاقات کی یہ دعوت نومنتخب ایوانِ نمائندگان کے افتتاحی اجلاس سے ایک روز قبل دی ہے۔
نو منتخب ایوان میں ڈیموکریٹس کو اکثریت حاصل ہے جو عندیہ دے چکے ہیں کہ وہ ابتدائی اجلاس میں ہی حکومت کے جزوی شٹ ڈاؤن کے خاتمے کے لیے دو مجوزہ بِلوں کو رائے شماری کے لیے پیش کریں گے۔
ان میں سے ایک بِل کے ذریعے شٹ ڈاؤن ہونے والے محکموں کو رواں سال ستمبر تک جب کہ دوسرے کے ذریعے محکمہ ہوم لینڈ سکیورٹی کو آٹھ فروری تک فنڈنگ فراہم کی جاسکے گی۔
لیکن ان دونوں مجوزہ بِلوں میں پانچ ارب ڈالر کی وہ رقم شامل نہیں جو صدر ٹرمپ کو میکسیکو کی سرحد کے ساتھ دیوار کی تعمیر کے لیے درکار ہے۔
صدر ٹرمپ کہہ چکے ہیں کہ وہ کانگریس کی منظور کردہ کسی ایسی بجٹ دستاویز پر دستخط نہیں کریں گے جس میں دیوار کی تعمیر کے لیے فنڈز نہیں ہوں گے۔
ڈیموکریٹس اور بعض ری پبلکن ارکانِ کانگریس دیوار کی تعمیر کے مخالف ہیں اور بجٹ پر یہی تنازع 22 دسمبر کو امریکی حکومت کے جزوی شٹ ڈاؤن کا سبب بنا تھا جو تاحال جاری ہے۔
گو کہ ڈیموکریٹس نے صدر ٹرمپ کو بجٹ میں سرحدوں کی سکیورٹی کے لیے ایک ارب 30 کروڑ ڈالر کی رقم مختص کرنے کی پیش کش بھی کی ہے لیکن صدر ٹرمپ اسے مسترد کرچکے ہیں۔
وائٹ ہاؤس کی ترجمان سارہ ہکابی سینڈرز نے منگل کوایک بیان میں کہا ہے کہ ڈیموکریٹس کا مجوزہ بجٹ منصوبہ ناکافی ہے جس کے نتیجے سرحدوں کی سکیورٹی بہتر بنانے میں کوئی مدد نہیں ملے گی۔
جاری شٹ ڈاؤن کے باعث امریکہ کی وفاقی حکومت کے 20 سے 25 فی صد محکمے اور معمول کی سرگرمیاں متاثر ہوئی ہیں۔
شٹ ڈاؤن کے باعث آٹھ لاکھ سے زائد ملازمین کو یا تو جبری رخصت پر گھر بھیج دیا گیا ہے یا انہیں بغیر تنخواہ کے کام کرنا پڑ رہا ہے۔