امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ پیر کو اسرائیل کا پہلا سرکاری دورہ کر رہے ہیں جہاں وہ اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان امن کی راہ تلاش کرنے کے عزم کا اعادہ کریں گے۔
اس دورے میں ٹرمپ اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو سے ملاقات کریں گے اور ہولوکاسٹ کی یادگار ود ویشم میں پھول چڑھائیں گے۔
وہ فلسطینی صدر محمود عباس سے ملاقات کے علاوہ مغربی دیوار کا دورہ بھی کریں گے جو یہودی مذہب کے پیروکاروں کے لیے مقدس ترین مقام ہے۔
وہ پہلے امریکی صدر ہوں گے جو اس مقام کا دورہ کریں گے۔
ٹرمپ خود کو ایک بہترین مصالحت کار قرار دیتے ہوئے اسرائیل اور فلسطین پر زور "امن معاہدے" کے لیے زور دیتے آئے ہیں۔
ٹرمپ نے اپنی صدارتی مہم کے دوران کہا تھا کہ معاہدے کے لیے مذاکرات کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ اس بارے میں دونوں جانب کے جذباتی معاملات کو ایک طرف رکھتے ہوئے سنجیدگی کے ساتھ آگے بڑھا جائے۔
لیکن ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل کی طرف سے یہودی آبادیوں کی تعمیر امن عمل کے لیے معاون نہیں ہو گی۔
اسرائیل کے لیے نئے امریکی سفیر ڈیوڈ فرائیڈمین نے ایک اسرائیلی اخبار سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اب وقت ہے کہ "فریقین پیشگی شرائط کے بغیر ایک دوسرے سے ملیں اور ایسی بات چیت کا آغاز کریں جو متوقع طور پر امن کی راہ ہموار کرے۔"
اسرائیل اور فلسطین کے درمیان 2014ء کے بعد سے مذاکراتی عمل وقوع پذیر نہیں ہو سکا ہے۔