رسائی کے لنکس

'ٹرمپ نے یوکرینی صدر کو بائیڈن کے خلاف تحقیقات کا کہا تھا'


فائل فوٹو
فائل فوٹو

صدر ٹرمپ نے یوکرین کے صدر پر زور دیا تھا کہ وہ امریکی اٹارنی جنرل اور ٹرمپ کے ذاتی وکیل سے مل کر ان کے سیاسی حریف اور سابق نائب صدر جو بائیڈن سے متعلق تحقیقات کریں۔ یہ بات اس انتہائی اہم ٹیلی فون کال میں بتائی گئی ہے، جس کا خلاصہ بدھ کو ٹرمپ انتظامیہ نے جاری کیا ہے۔

آدھے گھنٹے کی یہ ٹیلی فون کال جولائی میں کی گئی، جس کے تفصیلی سرکاری متن میں ’’التجا، وعدے اور خوشامد کے امتزاج‘‘ کا دلچسپ تبادلہ سامنے آتا ہے۔

اس گفتگو کا جو بائیڈن سے کوئی تعلق نہیں۔ مثلاً، یہ بات کہ صدر ٹرمپ صدر ولادیمیر زیلنسکی سے کہتے ہیں کہ ’’مجھ پر یہ احسان کریں‘‘۔ اس بات کا 2016ء کے امریکی صدارتی انتخابی مہم کے بارے میں تنازع سے تعلق تھا۔

خلاصہ جاری کرنے سے ایک روز پہلے امریکی ایوان نمائندگان کی اسپیکر نینسی پلوسی نے کہا تھا کہ ڈیمو کریٹ پارٹی کی اکثریت والا یہ ایوان مواخذے کی تحقیقات کی کارروائی کا آغاز کر رہا ہے۔

ہاؤس اسپیکر کے اس اعلان سے ایک ڈرامائی سیاسی محاذ آرائی سامنے آنے کا اندیشہ ہے جس سے صدر ٹرمپ کی صدارت کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے، اور اس کے اثرات 2020ء کی انتخابی مہم پر بھی پڑ سکتے ہیں۔

پچیس جولائی کی اس ٹیلی فون کال کے بارے میں ڈیموکریٹ نمائندگان کی جانب سے شدید رد عمل سامنے آیا ہے۔ اس میں صدر ٹرمپ پر الزام لگایا گیا ہے کہ وہ بائیڈن کو سیاسی نقصان پہنچانے کے لیے یوکرین سے مدد مانگ رہے ہیں۔

یہ ٹیلی فون کال ایسے وقت کی گئی جب امریکہ نے یوکرین کے لیے 40 کروڑ ڈالر کی امداد منجمد کرنے کے احکامات دے رکھے تھے، جس رقم کو بعد ازاں ٹرمپ انتظامیہ نے جاری کیا۔

ڈیموکریٹ پارٹی سے تعلق رکھنے والے ایوان نمائندگان کی انٹیلی جنس کی قائمہ کمیٹی کے سربراہ ایڈم شِف نے کہا ہے کہ یہ حقائق ایک غیر ملکی سربراہ کو مافیا کے انداز میں الجھائے جانے کا ایک مثالی نمونہ ہیں۔

فون کال سمری کے مطابق صدر ٹرمپ نے زیلنسکی سے کہا تھا کہ امریکی قانون کے نفاذ کے چوٹی کے اہلکار، اٹارنی جنرل ولیم بَر اور ٹرمپ کے ذاتی وکیل، روڈی جولیانی ان سے یوکرین کی گیس کمپنی سے متعلق یوکرین کی جانب سے تفتیش کا دوبارہ آغاز کرنے کے معاملے پر گفتگو کریں گے، جس ادارے میں بائیڈن کا بیٹا، ہنٹر سربراہ رہ چکا ہے۔

بَر کے بارے میں ٹرمپ نے کہا کہ ’’دوسری بات یہ کہ بائیڈن کے بیٹے کے بارے میں بہت سی باتیں ہو چکیں، یہ کہ بائیڈن نے مقدمہ چلائے جانے کے عمل کو روکا اور یہ کہ اس بارے میں بہت سے لوگ اصل حقائق جاننا چاہیں گے۔ اس لیے، آپ اٹارنی جنرل سے مل کر جو کچھ بھی ممکن ہو، کر سکتے ہیں۔ یہ بہت اچھا ہوگا۔‘‘

خلاصے میں ٹرمپ نے واضح طور پر زیلنسکی سے یہ نہیں کہا کہ امریکی امداد جاری کرنے کا تعلق بائیڈن کے خلاف تحقیقات سے ہے۔ لیکن ٹرمپ نے امریکی حمایت کی اہمیت بیان کی، جس کے بعد بائیڈن کے خلاف اقدام پر زور دیا۔

ٹرمپ نے کہا کہ ’’میں یہ کہوں گا کہ ہم یوکرین کے لیے بہت کچھ کرتے ہیں۔‘‘

ٹرمپ نے مزید کہا کہ جرمن چانسلر آنگلہ مرخیل یوکرین کے لیے ’’کچھ بھی نہیں کرتیں‘‘؛ جب کہ یوکرین کے لیے امریکہ نے بہت کچھ کیا ہے‘‘۔

سمری میں بیان کیا گیا ہے کہ زیلنسکی نے جواب دیا کہ ٹرمپ ’’1000 فی صد‘‘ درست ہیں۔ انھوں نے دفاع کے میدان میں بڑھ چڑھ کر حمایت کرنے پر صدر ٹرمپ کا شکریہ ادا کیا اور امریکہ سے اسلحے کی مزید خریداری میں دلچسپی کا اظہار کیا۔

XS
SM
MD
LG