امریکہ میں ریپبلکن جماعت کی طرف سے ممکنہ صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ نے اسلحہ کے کنٹرول کے معاملے پر صدر براک اوباما اور اپنی حریف ممکنہ ڈیموکریٹک صدارتی امیدوار ہلری کلنٹن پر تنقید کی ہے۔
جمعہ کو ٹیکساس میں اپنی ایک ریلی کے دوران انھون نے اورلینڈو کے ہم جنس پرست نائٹ کلب پر حملہ کرنے والے عمر متین کو تحقیر کا نشانہ بنایا۔
اس حملے میں 49 افراد ہلاک اور 53 زخمی ہو گئے تھے جب کہ حملہ آور بھی یہیں مارا گیا تھا۔
ٹرمپ نے کہا کہ اگر کلب کے لوگ مسلح ہوتے تو واقعے کا نتیجہ مختلف ہوتا۔
"اگر ان میں سے کسی کے پاس اسلحہ ہوتا، کوئی اسلحہ ان کی کمر کے ساتھ یا پھر ٹخنے کے ساتھ بندھا ہوتا اور وہ (انتہائی تحقیر آمیز انداز میں حملہ آور کا ذکر کرتے ہوئے) آتا اور فائرنگ شروع کرتا اور وہاں موجود لوگوں میں سے کوئی اور اس پر فائرنگ کرتا تو آپ کو پتا ہے یہ بہت خوبصورت منظر ہوتا۔"
ٹرمپ نے امریکی صدر براک اوباما کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا جنہوں نے اورلینڈو کے قتل عام کے بعد ایک بار پھر اسلحہ کنٹرول کے لیے سخت قوانین وضع کرنے پر زور دیا ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ "صدر اوباما دہشت گردی کو بندوقوں سے وابستہ کرنا چاہتے ہیں، یہ بندوقوں (کا معاملہ نہیں) دوستو۔۔۔یہ بنیاد پرستی (کا معاملہ) ہے، یہ نفرت (کا معاملہ) ہے، یہ دیرینہ نفرت میں چھپا ہوا ہے۔"
انھوں نے اپنی ڈیموکریٹ حریف ہلری کلنٹن کو بھی اپنے غصے کی لپیٹ میں لیتے ہوئے اپنے حامیوں سے کہا کہ وہ ان ملکوں سے پناہ گزینوں کو امریکہ میں آنے کی اجازت دینا چاہتی ہیں جہاں "وہ ہم جنس پرستوں کو قتل کرنا چاہتے ہیں اور عورتوں کو غلام بنانا چاہتے ہیں اور ہلری کلنٹن انھیں یہاں داخل کرنا چاہتی ہیں۔"
ریبپلکن جماعت کے بعض رہنماؤں نے ٹرمپ پر زور دیا ہے کہ وہ اپنی بیان بازی کو دھیما رکھیں لیکن وہ ثابت قدمی سے اس سے انکاری رہے ہیں۔