امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس قانون سازی پر دستخط کر دیے ہیں جو امریکی حکام کو تائیوان جا کر اپنے ہم منصبوں سے ملاقاتیں کرنے کی حوصلہ افزائی کرتا ہے۔ اس قانون کے تحت تائیوان کے حکام بھی امریکی عہدیداروں سے امریکہ آ کر ملیں گے لیکن یہ اقدام چین کی ناراضی کا باعث ہے۔
صدر نے جمعہ کو دیر گئے قانون سازی پر دستخط کیے۔
تائیوان کی وزارت خارجہ نے ہفتہ کو کہا کہ جزیرے کی خودمختار حکومت "امریکہ کے ساتھ باہمی اعتماد کے اصولوں کے مطابق قریبی روابط کو برقرار رکھے گی۔"
امریکہ اور تائیوان کے حکام پہلے بھی ایک دوسرے کے ہاں آتے جاتے رہے ہیں لیکن اس طرح کے دوروں کو زیادہ اجاگر نہیں کیا جاتا تھا کیونکہ یہ چین کی ناراضی کا باعث ہے۔
چین، تائیوان کو اپنا ایک حصہ تصور کرتا ہے۔
ٹرمپ کی طرف سے قانون سازی پر دستخط کے بعد چین کے سفارتخانے نے اپنے جاری کردہ ایک بیان میں کہا کہ اس سفری قانون کی شقیں "ون چائنا اصول، چین اور امریکہ کے تعلقات کی سیاسی اساس کی سنگین خلاف ورزی ہیں۔"
چین کا کہنا تھا کہ تائیوان ٹریول ایکٹ امریکہ کے ان وعدوں کی بھی خلاف ورزی ہے جو اس نے 1979ء میں تائی پے کی بجائے بیجنگ کے ساتھ واشنگٹن کے سفارتی تعلقات قائم کرتے ہوئے کیے تھے کہ وہ تائیوان کے ساتھ براہ راست سرکاری روابط نہیں رکھے گا۔