|
ویب ڈیسک -- امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعرات کو ایک ایگزیکٹو آرڈر جاری کیا ہے جس کے تحت حکومت بٹ کوائن کا ایک ریزرو قائم کرے گی۔
"اسٹریٹجک بٹ کوائن ریزرو" کے قیام کو کرپٹو کرنسی کی اہمیت تسلیم کیے جانے کی جانب اہم قدم قرار دیا جا رہا ہے۔
واضح رہے کہ ایگزیکٹو آرڈر بنیادی طور پر صدر کے دستخطوں سے جاری ہونے والی ایک ایسی دستاویز ہےجو یہ ظاہر کرتی ہے کہ صدر کس طرح وفاقی حکومت کو منظم کرنا چاہتے ہیں۔ ایگزیکٹو آرڈر وفاقی ایجنسیوں کے لیے ہدایات ہوتی ہیں کہ انہیں کیا کارروائی کرنی ہے۔
صدر ٹرمپ کے "کرپٹو زار" ڈیوڈ سیکس کے مطابق صدر ٹرمپ کے نئے حکم کے مطابق امریکی حکومت لگ بھگ ان دو لاکھ بٹ کوائن کو محفوظ کرے گی جو وہ فوجداری اور دیوانی مقدمات میں پہلے ہی ضبط کر چکی ہے۔
امریکی حکومت میں 'زار' ایسے اعلیٰ عہدیداروں کو کہا جاتا ہے جنہیں صدر کسی مخصوص شعبے یا پالیسی کا انچارج مقرر کرتے ہیں۔ ان عہدیداروں کو اپنے دائرۂ کار میں وسیع اختیارات حاصل ہوتے ہیں لیکن کابینہ میں شامل وزرا کی طرح صدر کو ان کے تقرر کے لیے سینیٹ کی توثیق کی ضرورت نہیں ہوتی۔
سیکس نے سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا کہ امریکہ ریزرو میں جمع کیے گئے بٹ کوائن کو فروخت نہیں کرے گا۔ انہیں ذخیرے کے طور پر رکھا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ ریزرو کرپٹو کرنسی کے لیے ایک ڈیجیٹل فورٹ ناکس کی طرح ہے جسے اکثر "ڈیجیٹل گولڈ" کہا جاتا ہے۔
فورٹ ناکس ایک ایسی جگہ ہے جہاں امریکی حکومت اپنے سونے کے ذخائر کا ایک بڑا حصہ رکھتی ہے۔
صدارتی حکم نامے میں حکومت کی بٹ کوائن ہولڈنگز کا "مکمل حساب" رکھنے کا کہا گیا ہے۔ اس بارے میں سیکس کا کہنا ہے کہ پہلے اس کا کبھی مکمل آڈٹ نہیں کیا گیا۔
ان کے بقول امریکی حکومت نے اس سے قبل گزشتہ دہائی میں تقریباً ایک لاکھ 95 ہزار بٹ کوائن کو 36 کروڑ 60 لاکھ ڈالر میں فروخت کردیا تھا۔اگر ان بٹ کوائنز کو حکومت اُس وقت نہ فروخت کرتی تو آج ان کی قیمت تقریباً 17 ارب ڈالر ہوتی۔
ڈیوڈ سیکس کے بقول یہ حکم خزانہ اور تجارت کے محکموں کو اضافی بٹ کوائن حاصل کرنے کے لیے بجٹ نیوٹرل حکمتِ عملی بنانے کا موقع فراہم کرے گا۔
بٹ کوائن ریزرو قائم کرنا صدر ٹرمپ کے کرپٹو سے متعلق ان چند وعدوں میں سے ایک تھا جو انہوں نے انتخابی مہم کے دوران کیے تھے۔
کرپٹو سمٹ
صدر ٹرمپ کانگریس پر بھی زور دے رہے ہیں کہ وہ صنعت دوست قانون سازی کرے۔ اس کے علاوہ صدر جمعے کو وائٹ ہاؤس میں ایک 'کرپٹو سمٹ' میں انڈسٹری کے اہم لیڈرز کی میزبانی بھی کرنے جا رہے ہیں۔
بٹ کوائن سب سے پرانی اور مقبول کرپٹو کرنسی ہے۔ اسے 2008 کے عالمی مالی بحران کے دوران ایک گمنام فرد یا افراد نے بنایا تھا۔ اس کی مارکیٹ ویلیو لگ بھگ 1.7 ٹریلین ڈالر ہے۔
بٹ کوائن اگرچہ روزمرہ کی خریداری میں ادائیگی کا ایک طریقہ نہیں بن سکا ہے۔ لیکن اس نے ایک 'ویلیو اسٹور' کے طور پر مقبولیت حاصل کی ہے اور یہ کسی بینک، حکومتوں یا اداروں کے زیرِ کنٹرول نہیں ہے۔
بٹ کوائن ریزرو کرنے کی حکمتِ عملی کے کچھ حامیوں کا کہنا ہے کہ یہ ایک دن امریکہ کے قرض کی ادائیگی میں مدد گار ثابت ہو سکتا ہے۔
صدر ٹرمپ کی انتخابات میں کامیابی کے بعد کرپٹو کی قیمتیں بڑھی تھیں اور دسمبر میں ایک موقع پر بٹ کوائن کی قیمت پہلی مرتبہ ایک لاکھ ڈالر سے تجاوز کر گئی تھی۔ صدر ٹرمپ نے اس کا کریڈٹ لیتے ہوئے سوشل میڈیا پر پوسٹ کیا تھا کہ "یو آر ویلکم"
لیکن اس کے بعد بٹ کوائن کی قیمت کم ہوئی ہے۔ صدر ٹرمپ کے اس ایگزیکٹو آرڈر سے فوری طور پر بٹ کوائن کی قیمت نہیں بڑھی اور یہ 86 ہزار ڈالر کے آس پاس ٹریڈ کر رہا تھا۔
ایگزیکٹو آرڈر میں "یو ایس ڈیجیٹل ایسٹ اسٹاک پائل" بھی قائم کیا گیا ہے جہاں حکومت بٹ کوائن کے علاوہ ضبط کی گئیں دیگر کرپٹو کرنسیز رکھے گی۔
اس رپورٹ کے لیے معلومات ایسوسی ایٹڈ پریس سے لی گئی ہیں۔
فورم