صدر ٹرمپ اور خاتون اول میلائنا ٹرمپ نے منگل کے روز پٹس برگ میں واقع یہودی عبادت گاہ ’ٹری آف لائف‘ کا دورہ کیا جہاں ہفتے کے روز عبادت کے دوران ایک مسلح شخص نے گولیاں چلا کر 11 عبادت گزاروں کو ہلاک کر دیا تھا۔
صدر ٹرمپ نے عبادت گاہ کے ربائی جیفری میئر اورامریکہ کے لیے اسرائیلی سفیر ران ڈرمر سے مصافحہ کیا۔
ٹرمپ کے داماد جیرڈ کشنر یہودی انداز کی ٹوپی پہنے ہوئے تھے اور ان کی بیٹی ایوانکا ٹرمپ نے ،جنہوں نے شادی کے بعد یہودی مذہب اختیار کر لیا تھا، صدر کے ساتھ تھیں۔
اس موقع پر لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے یہودی عبادت گاہ کے قریب ہی احتجاجی مظاہرہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ صدر کے دورے کے لیے مناسب وقت نہیں تھا۔
صدر ٹرمپ نے فاکس نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ یہاں تعزیت کرنے کے لیے آئے ہیں اور اس کے بعد زخمیوں کی عیادت کے لیے اسپتال بھی جائیں گے۔
کچھ سیاست دانوں اور یہودی راہنماؤں کا کہنا ہے کہ صدر کو اس وقت تک یہاں نہیں آنا چاہیے جب تک وہ سفید فام پرستی کی مذمت نہیں کرتے۔
پٹس برگ کے کئی راہنماؤں اور یہودی تنظیموں نے، جو صدر کی پالیسیوں کے خلاف مہم چلاتی رہی ہیں، ٹرمپ سے اپنا دورہ منسوخ کرنے کی اپیل کی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ اس وقت تک ان کا خیرمقدم نہیں کریں گے جب تک وہ سفید فام پرستی پر مبنی سوچ کی مکمل طور پر مذمت نہیں کرتے۔
شوٹنگ کا مبینہ ملزم رابرٹ گریگری بوئرز AR-15 رائفل اور تین دستی بموں سے مسلح تھا اور وہ وہاں موجود تمام یہودیوں کو ہلاک کرنے کا ارادہ رکھتا تھا۔
اس واقعے کے سلسلے میں درج کی گئی رپورٹ کے مطابق حملہ آور شخص کا کہنا تھا کہ’’ یہودی اس کے لوگوں کا قتل عام کر رہے تھے۔‘‘ بتایا جاتا ہے کہ حملہ آور کا خیال تھا کہ غیر ملکیوں کو امریکہ داخل ہونے میں مدد دینے والی یہودی ریفیوجی ایجنسی نے غیر یہودی امریکیوں کی زندگی کو خطرے میں ڈال دیا تھا۔
46 سالہ حملہ آور نے حملے سے چند منٹ پہلے ایک آن لائن پیغام میں کہا تھا کہ وہ اپنے لوگوں کا قتل عام ہوتا نہیں دیکھ سکتا۔ لہذا وہ اندر جا رہا ہے۔